fatawaulamaedeoband | Unsorted

Telegram-канал fatawaulamaedeoband - فتاوی علمائے دیوبند

2132

اس چینل میں علماء دیوبند کے منتخب مضامین و فتاوی حسبِ فرصت ارسال کیے جاتے ہیں ل۔ فتاوی علماء دیوبند فیسبک پیج⁦⬇️⁩ https://www.facebook.com/FatawaUlamaeDeoband/ سنہری تحریریں ٹیلیگرام چینل⁦⬇️⁩ @SunehriTehriren ⁦⬇️⁩⁦درر علماء الهند⁦ @UlamaUlHind

Subscribe to a channel

فتاوی علمائے دیوبند

سورۂ انشقاق آیت سجدہ کے بعد سورت مکمل کرکے رکوع میں سجدہ تلاوت کی نیت کرنا
سوال
ایک امام صاحب نماز میں جب بھی سورت الانشقاق کی تلاوت کرتے ہیں تو سورت مکمل کرکے رکوع کرتے ہیں اور رکوع میں سجدہ تلاوت کی نیت کرتے ہیں، ایسا کرنا کیسا ہے ؟

جواب
نماز میں آیتِ سجدہ تلاوت کرنے کےفوراً بعد سجدہ واجب ہوجاتا ہے، اور اسی وقت سجدہ کرنا چاہیے، اور آیتِ سجدہ تلات کرنے کے بعد آگے مزید تین آیات پڑھ لیں اور سجدہ نہیں کیا تو یہ سجدہ قضا شمار ہوگا، اوراس کے لیے پھر نماز کے اندر ہی سجدہ تلاوت بھی کرنا لازم ہوگا، اور تاخیر کی وجہ سے سجدہ سہو بھی لازم ہوگا۔

آیتِ سجدہ تلاوت کرنے کے بعد تین آیات سے پہلے اگر رکوع کرلیا تو رکوع میں سجدہ تلاوت کی نیت کرنے سے سجدہ تلاوت ادا ہوجائے گا، امام اگر رکوع میں سجدہ تلاوت کی نیت کرے تو مقتدیوں کو بھی رکوع میں سجدہ تلاوت کرنے کی نیت کرنی ہوگی، ورنہ مقتدیوں کا سجدہ ادا نہیں ہوگا، اس لیے امام کو رکوع میں سجدہ تلاوت کی نیت نہیں کرنی چاہیے، اور اگر آیتِ سجدہ تلاوت کرنے کے بعد آگے تین آیات پڑھنے سے پہلے رکوع کیا اور اس میں نیت نہیں کی تو اس کے بعد نماز کے سجدہ سے امام اور مقتدی دونوں کا سجدہ تلاوت ادا ہوجائے گا۔

لیکن آیتِ سجدہ تلاوت کرنے کے بعد آگے مزید تین آیات تلاوت کرنے کے بعد رکوع کیا تو اس میں نیت سے بھی سجدہ تلاوت ادا نہیں ہوگا اور نہ ہی نماز کے سجدہ سے ادا ہوگا، یعنی نماز کےرکوع میں نیت کے ساتھ اور سجدہ میں نیت کے بغیر سجدہ تلاوت ادا ہونے کے لیے "فور" (جلدی) شرط ہے، اور "فور" کا مطلب ہے کہ آیتِ سجدہ کے بعد مزید تین آیات نہ پڑھے۔ تاہم اس صورت سے دو سورتیں مستثنیٰ ہیں، (1)سورۂ انشقاق (2) سورۂ بنی اسرائیل، ان دو سورتوں میں اگر سورۃ ختم کرکے بھی رکوع میں نیت کرلی تب بھی سجدہ تلاوت ادا ہوجاتا ہے، اس لیے کہ ان دونوں سورتوں میں سورت ختم ہونے سے چند آیات پہلے ہی آیت سجدہ ہے ، تو یہ "فور" کے حکم میں ہی ہے۔

مذکورہ تفصیل کی رو سے صورتِ مسئولہ میں مذکورہ امام کا "سورۃ انشقاق" پڑھ کر سورت ختم کرکے رکوع میں سجدۂ تلاوت کی نیت کرلینے سے امام کا سجدہ تلاوت تو ادا ہوجائے گا، البتہ مقتدیوں کے سجدہ تلاوت ادا ہونے کے لیے ان کا بھی نیت کرنا ضروری ہے، اس لیے امام کو چاہیے کہ یا مقتدیوں کو بھی بتادے، ورنہ اس طرح کا معمول نہ بنائے؛ تاکہ لوگوں کو تشویش نہ ہو۔

باقی جو سجدہ تلاوت نماز میں پڑھا جائے تو اس کا سجدہ نماز ہی میں ادا کرنا ضروری ہوتا ہے، اس کے بعد اس کی قضا نہیں ہوتی، اس لیے مقتدیوں سے جو سجدہ قضا ہوگئے ہیں ان پر توبہ واستغفار کریں اور ان نماز وں کی قضا لازم نہیں ہے۔


فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144004200080
تاریخ اجراء :15-12-2018

Читать полностью…

فتاوی علمائے دیوبند

سبق نمبر 1 سے متعلق تحریری مواد

Читать полностью…

فتاوی علمائے دیوبند

'مسنون اعتکاف فضائل'

Читать полностью…

فتاوی علمائے دیوبند

كیا جنازے كی نماز میں ثنا پڑھنا سنت سے ثابت ہے؟
سوال
حضرت مفتی صاحب! ہم جو جنازہ پڑھتے ہیں تو اس میں سب سے پہلے نیت کے عربی الفاظ پڑھتے ہیں پھر ثناء پھر درود شریف اور آخرمیں دعا پڑھتے ہیں۔ لیکن میرا ایک دوست کہتا ہے کہ آپ جو نیت اور ثناء پڑھتے ہیں یہ سنت سے ثابت نہیں۔ تو اس لئے صحیح جواب کے لئے آپ سے رجوع کیا کہ آپ ہماری راہنمائی فرمائیں۔
جواب
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1064-853/B=10/1439
یہ بھی ثابت ہے اور سورہ فاتحہ ثنا کی جگہ پڑھنا بھی ثابت ہے۔ لیکن نماز جنازہ مستقل کوئی نماز نہیں ہے صرف دعاء مغفرت ہے، اور قرأة قرآن نماز میں مشروع ہے اس لئے ہم احناف ثنا ہی پڑھتے ہیں اور شوافع سورہ فاتحہ پڑھتے ہیں۔ ہاں احناف صرف دعا کی نیت سے سورہ فاتحہ تو احناف کے یہاں اس کے پڑھنے کی اجازت ہے۔ اور چونکہ نماز جنازہ نماز نہیں ہے اس لئے قرآن کی قرأة اس میں نہ ہونی چاہئے۔ یہی مفتی بہ قول ہے اور اسی پر احناف کا عمل ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :162763
تاریخ اجراء :Jul 5, 2018

Читать полностью…

فتاوی علمائے دیوبند

افطار کی دعا کب پڑھی جائے؟
سوال
روزہ کھولنے کی دعا ، روزہ افطار کرنے کے بعد یا پہلے پڑھنی ہوتی ہے؟ ایک مفتی صاحب کہہ رہے تھے کہ روزہ کھولنے کے بعد کی دعا پہلے پڑھنا خلافِ سنت ہے؟

جواب
افطار کے وقت احادیث سےدو دعائیں پڑھنا منقول ہیں:

1۔(اللَّهُمَّ لَكَ صُمْتُ، وَعَلَى رِزْقِكَ أَفْطَرْتُ) ( ابوداود)

۲۔ (ذَهَبَ الظَّمَأُ، وَابْتَلَّتِ الْعُرُوقُ، وَثَبَتَ الْأَجْرُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ) ( ابوداود)

ان میں سے دوسری دعا تو بلاتفاق افطار کے بعد پڑھنے کی ہے، اور پہلی دعا کے بارے میں احادیث میں کسی قسم صراحت نہیں ہے کہ یہ دعا افطاری سے پہلے پڑھنی ہے یا بعد میں ، مختلف احادیث میں مختلف الفاظ وارد ہوئے ہیں ، جس سے تینوں باتوں کے اشارے ملتے ہیں ، بعض سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ دعا پہلے پڑھی جاتی ہے اور بعض سے درمیان اور بعض سے آخر میں پڑھنے کا اشارہ ملتا ہے، لہذا کسی ایک قول پر اصر ار کرنا اور اس دعا کے افطار کے بعد پڑھنے کو ہی سنت کہنا درست نہیں ہے، جو بعد میں پڑھے اس پر بھی نکیر نہیں کرنی چاہیے اور جو پہلے پڑھے اسے بھی منع نہیں کرنا چاہیے۔

درحقیقت اس دعا کے الفاظ سے بعض لوگوں کو یہ اشتباہ ہواہے کہ اس میں ماضی کے صیغے استعمال ہوئے ہیں :۔۔۔ ' میں نے آپ کے رزق سے روزہ افطارکیا'، اس سے یہ سمجھا گیا کہ یہ الفاظ افطار کے بعد ہی پڑھے جاسکتے ہیں، جب کہ عربی زبان کے قواعد کے اعتبار سے یہ ضروری نہیں ہے، بلکہ عربی زبان کا اسلوب ہے کہ جو کام قریب الوقوع یا یقینی ہو اُسے ماضی کے صیغے سے تعبیر کردیا جاتاہے، چناں چہ اقامت کے کلمات میں ' قدقامت الصلاة' کہاجاتاہے، جس کا مطلب ہے : 'تحقیق نماز قائم ہوگئی' ، حال آں کہ ابھی تو نماز شروع بھی نہیں ہوئی ہوتی، بلکہ چند لمحات کے بعد تکبیر تحریمہ کہہ کر نماز شروع کی جاتی ہے، لیکن صفوں کی درستی اور نماز کی مکمل تیاری کے بعد نماز کا قائم ہونا قریب الوقوع ہوجاتاہے؛ اس لیے کہاجاتاہے کہ تحقیق نماز قائم ہوگئی، اسی طرح جب روزہ افطار کرنا یقینی ہوجاتاہے اور افطار کا وقت مکمل ہونے پر روزہ دار افطار شروع کرنے لگتاہے تو عین اس وقت اس دعا کو پڑھنا عربی زبان کے قواعد وضوابط کے لحاظ سے درست ہے۔

بہرحال امت کا عمومی تعامل یہی ہے کہ یہ دعا افطار کرنے سے پہلے افطار شروع کرتے وقت پڑھی جاتی ہے، اس لیے زیادہ مناسب یہی معلوم ہوتا ہے کہ ان دعاؤں میں سے پہلی دعاافطار سے قبل پڑھی جائے جب کہ لوگ افطار سے قبل دیگردعاؤں میں بھی مصروف ہوتے ہیں۔اوردوسری دعا افطار کے بعدپڑھی جائے، جیساکہ اس کے الفاظ بھی اس پر دلالت کرتے ہیں۔فقط واللہ اعلم

فتوی نمبر : 143908200990

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

Читать полностью…

فتاوی علمائے دیوبند

روزے کے دوران میاں بیوی کے باتیں کرنے سے انزال ہوجانے کی صورت میں روزے کا حکم

سوال
روزے میں میاں بیوی سے باتیں کرتے ہوۓ دونوں میں سے کسی ایک کو انزال ہوجائے تو کیا روزہ ٹوٹ جائے گا؟

جواب
روزے کی حالت میں اگر انزال ہونے میں اپنے عمل کو دخل ہو تو اس سے روزہ فاسد ہوجاتا ہے اور اگر اپنے عمل کو دخل نہ ہو تو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوتا۔

لہذا اگر روزے کی حالت میں بیوی کو چھونے یا بوسہ دینے وغیرہ سے منی خارج ہوئی ہو تو روزہ فاسد ہوجائے گا اور اس روزے کی قضا اس کے ذمہ لازم ہوگی، البتہ کفارہ لازم نہیں ہوگا۔ عورت کی منی اگر شرم گاہ سے خارج نہ ہو اور شرم گاہ میں کوئی چیز داخل بھی نہ کی ہو، محض باتیں کرنے سے تسکین ہوجائے تو اس سے غسل بھی واجب نہیں ہوگا، اور روزہ بھی نہیں ٹوٹے گا۔

اگر بیوی سے صرف باتیں کرنے سے انزال ہو ا، شوہر نے بیوی کو نہ چھوا ہو اور نہ چوما ہو، اور نہ معانقہ یا مصافحہ کیا ہو تو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوگا۔

الفتاوى الهندية (1/ 204):

"وإذا قبل امرأته، وأنزل فسد صومه من غير كفارة، كذا في المحيط. ... والمس والمباشرة والمصافحة والمعانقة كالقبلة، كذا في البحر الرائق".

تحفة الفقهاء - (1 / 353):
"وكذلك لو نظر إلى فرج امرأة شهوة فأمنى أو تفكر فأمنى لايفسد صومه؛ لأنه حصل الإنزال لا بصنعه فلايكون شبيه الجماع لا صورةً ولا معنىً". فقط والله أعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144109200300
تاریخ اجراء :26-04-2020

Читать полностью…

فتاوی علمائے دیوبند

تیسری رکعت میں کھڑے ہوجانے کے بعد قعدہ کی طرف لوٹنا
سوال
چار رکعت والی نماز میں دوسری رکعت میں بغیر قعدہ کیے کھڑے ہو گئے اور فوراً بیٹھ گئے تو کیا بغیر سجدۂ سہو کے نماز ہو جائے گی؟ اگر نہیں تو امام کی غلطی کی تلافی کیسے ہو، جس نے بغیر سجدہ سہو کے نماز پڑھائی؟

جواب
صورتِ مسئولہ میں امام صاحب تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہونے کے قریب نہیں ہوئے تھے کہ فوراً واپس لوٹ آئے تو ایسی صورت میں تو سجدۂ سہو لازم ہی نہیں ہوا تھا ، اور اگر کھڑے ہوگئے تھے یا کھڑے ہونے کے قریب ہو گئے تھے پھر قعدہ کی طرف لوٹ آئے تو اس طرح لوٹنا نہیں چاہیے تھا، بہرحال اگر تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہوکر لوٹ آئے تو ایسی صورت میں سجدۂ سہو لازم تھا، اور سجدۂ سہو نہ کرنے کی صورت میں وقت کے اندر اعادہ لازم ہوتا ہے، اب توبہ استغفار کریں، وقت کے بعد اعادہ واجب نہیں ہوگا، البتہ مستحب ہوگا۔

منحة السلوك في شرح تحفة الملوك (ص: 200):
"(ومن سها عن القعدة الأولى) أي تركها ساهياً (فإن تذكر وهو إلى القعود أقرب: قعد)؛ لأن القريب من الشيء يأخذ حكمه، ولا شيء عليه لحصول الجبر بالرجوع (وإن كان إلى القيام أقرب: لم يعد ويسجد للسهو) لتركه الواجب". فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144105201136
تاریخ اجراء :26-01-2020

Читать полностью…

فتاوی علمائے دیوبند

چار رکعت والی سنت کو دو دو کرکے پڑھنا؟
سوال
ظہر کی سنت چارکعت کو اگر جماعت کھڑی کا اندیشہ ہو تو دو رکعت سنت جماعت سے پہلے پڑھ کر باقی دو رکعت جماعت کے بعد پڑھ سکتے ہیں کیا؟ مطلب جماعت کے بعد دو رکعت پہلے کی بقیہ، اور بعد میں پھر دو بارہ دو رکعت سنت فرض کے بعد کے ( اس طرح پڑھ سکتے ہیں کیا)؟ کیوں کہ سعودی عرب میں اکثر اہل حدیث کے احباب ہمیں اعتراض کرتے ہیں کہ اگر جماعت نہیں ملتی تو دو دو کرکے بارہ رکعت نمازپڑھیں، روزانہ بارہ رکعت سنت پڑھ نے پر جو وعدے ہیں (اس حدیث شریف کو عربی ، انگلش، اور اردو زبان میں ترجمہ ہو تو بھیجیں)، اہل حدیث احباب کو دیکھ کر ہمارے ہندوستان، پاکستان اور بنگلہ دیش کے ساتھی بھی سنت موٴکدہ اور واجب الوتر کو بھی نہیں پڑھتے، اسی لیے ہمارے آفس کے پریئر روم (کمرہ جس میں نماز پڑھی جاتی ہے) میں وہ صحیح ترجمے کے ساتھ لگانا چاہتاہوں، تاکہ سبھی عربی اور فلپائن اور ایشاکے لوگ اس حدیث کو پڑھ کر عمل کرسکیں۔ جزاک اللہ خیرا۔
جواب
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1022-1013/L=10/1440
ظہر سے پہلے ایک سلام سے چار رکعت پڑھنا سنتِ مؤکدہ ہے ،اگر کوئی شخص ان کو دودو کرکے پڑھتا ہے تو سنت ادا نہ ہوگی ،دورکعت پڑھنے کی صورت میں وہ نفل شمارہوں گی ۔
عن عائشة رضی اللہ عنہا: أن النبی صلی اللہ علیہ وسلم کان لا یدع أربعا قبل الظہر، ورکعتین قبل الغداة(صحیح البخاری:۱/۱۵۷) عن أبی أیوب، أن النبی صلی اللہ علیہ وسلم کان یصلی قبل الظہر أربعا إذا زالت الشمس، لا یفصل بینہن بتسلیم، وقال: إن أبواب السماء تفتح إذا زالت الشمس(سنن ابن ماجہ: ۸۰،باب ما جاء فی الأربع الرکعات قبل الظہر) (وسن) مؤکدا (أربع قبل الظہر و) أربع قبل (الجمعة و) أربع (بعدہا بتسلیمة) فلو بتسلیمتین لم تنب عن السنة، ولذا لو نذرہا لا یخرج عنہ بتسلیمتین، وبعکسہ یخرج(الدر المختارمع رد المحتار: 2/ ۴۵۱،ط:زکریا دیوبند)جس روایت میں بارہ رکعت پر مداومت کی فضیلت مذکور ہے وہ درج ذیل ہے : عن أم حبیبة، قالت: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: " من صلی فی یوم ولیلة ثنتی عشرة رکعة بنی لہ بیت فی الجنة: أربعا قبل الظہر، ورکعتین بعدہا، ورکعتین بعد المغرب، ورکعتین بعد العشاء، ورکعتین قبل صلاة الفجر صلاة الغداة "،: وحدیث عنبسة عن أم حبیبة فی ہذا الباب حدیث حسن صحیح(سنن الترمذی: ۱/ ۹۴،باب ما جاء فیمن صلی فی یوم ولیلة ثنتی عشرة رکعة من السنة، ما لہ فیہ من الفضل)
حضرت ام حبیبہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :جو شخص دن اوررات میں بارہ رکعت نماز ادا کرے اس کے لیے جنت میں ایک گھر تعمیر کیا جائے گا :چاررکعت ظہر سے پہلے،دورکتیں اس کے بعد ،دورکعت مغرب کے بعد ،دورکعت عشا کے بعد اور دورکعت فجر سے پہلے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :170447
تاریخ اجراء :Jul 7, 2019

Читать полностью…

فتاوی علمائے دیوبند

جماعت کھڑی ہو تو انفرادی نماز پڑھنے والے کے آگے سے گزرنا
سوال
جب جماعت تیار ہو، صفیں بن رہی ہوں اور کوئی شخص پچھلی صف میں سنتیں پڑھ رہا ہوتو کیا صف مکمل کرنے کے لیےاس کے آگے سے گزرا جاسکتا ہے؟

جواب
انفرادی نماز پڑھنے والے پر لازم ہے کہ اپنے آگے سترہ رکھ کر یا کسی ستون یا دیوار وغیرہ کے پیچھے نماز پڑھے، اگر اس نے یہ اہتمام نہیں کیا تو دیکھا جائے گا کہ اس کے آگے سے گزرے بغیر صفیں درست ہوسکتی ہیں، یا جو کام مقصود ہو وہ ہوسکتاہے تو کوشش کرے کہ اس کے آگے سے نہ گزرے۔ اور اگر اس کے آگے سے گزرے بغیر صف کی تکمیل نہ ہو یا جو کام مقصود ہے وہ نہ ہوسکے اور انتظار میں حرج ہو تو ان صورتوں میں اس کے آگے سے گزرنے کی صورت میں وہ انفرادی نماز پڑھنے والا گناہ گار ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 570):
" وفي القنية: قام في آخر صف وبينه وبين الصفوف مواضع خالية فللداخل أن يمر بين يديه؛ ليصل الصفوف؛ لأنه أسقط حرمة نفسه؛ فلايأثم المار بين يديه، دل عليه ما في الفردوس عن ابن عباس عنه صلى الله عليه وسلم: «من نظر إلى فرجة في صف فليسدها بنفسه؛ فإن لم يفعل فمر مار فليتخط على رقبته فإنه لا حرمة له»، أي فليتخط المار على رقبة من لم يسد الفرجة".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 635):
"وقد أفاد بعض الفقهاء أن هنا صوراً أربعاً: الأولى: أن يكون للمار مندوحة عن المرور بين يدي المصلي ولم يتعرض المصلي لذلك، فيختص المار بالإثم إن مر. الثانية مقابلتها: وهي أن يكون المصلي تعرض للمرور والمار ليس له مندوحة عن المرور فيختص المصلي بالإثم دون المار. الثالثة: أن يتعرض المصلي للمرور ويكون للمار مندوحة فيأثمان، أما المصلي فلتعرضه، وأما المار فلمروره مع إمكان أن لايفعل. الرابعة: أن لايتعرض المصلي ولايكون للمار مندوحة فلايأثم واحد منهما، كذا نقله الشيخ تقي الدين بن دقيق العيد - رحمه الله تعالى -. اهـ.
قلت: وظاهر كلام الحلية أن قواعد مذهبنا لاتنافيه حيث ذكره وأقره، وعزا ذلك بعضهم إلى البدائع ولم أره فيها، ولو كان فيها لم ينقله في الحلية عن الشافعية، فافهم. والظاهر أن من الصورة الثانية ما لو صلى عند باب المسجد وقت إقامة الجماعة؛ لأن للمار أن يمر على رقبته". فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144012200829
تاریخ اجراء :31-08-2019

Читать полностью…

فتاوی علمائے دیوبند

چوری کی بجلی سے کھانا پکانا اور کپڑے پر پریس کرنا؟

سوال(۵۹):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: شہر کے بڑے ہی پرہیزگار گھروں میں بجلی چوری کرکے کاروبار کیاجاتا ہے، تو کیا اُن لوگوں کے گھروں میں کسی پرہیزگار آدمی کا کھانا وغیرہ کیسا ہے؟

باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ
الجواب وباللّٰہ التوفیق:

بجلی کی چوری اگرچہ حرام ہے؛ مگر اُس سے جو کھانا پکایا جائے اُس کا کھانا حرام نہ ہوگا؛ کیوںکہ یہ حرام بجلی کھانے کے اجزاء میں شامل نہیں ہے؛ بلکہ صرف پکانے میں معین ہے، یہی حکم بجلی سے پریس کئے گئے کپڑوں کا بھی ہے۔ (مستفاد: امداد الفتاویٰ ۴؍۱۴۰)

قال أبو ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ إن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: … لا یسرق السارق حین یسرق وہو مؤمن الخ۔ (صحیح مسلم / باب نقصان الإیمان بالمعاصي ۱؍۵۵ رقم: ۵۷ بیت الأفکار الدولیۃ، صحیح البخاري ۱؍۳۳۶ رقم: ۲۴۷۵، مشکاۃ المصابیح ۱۷) فقط واللہ تعالیٰ اعلم
کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۸؍۱؍۱۴۱۶ھ
الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہ
(کتاب النوازل یونیکوڈ 12\606)

Читать полностью…

فتاوی علمائے دیوبند

چوری کی بجلی استعمال کرنا جائز نہیں
سوال
اگر ایک شخص بجلی چوری کرتا ہے اور اس چوری کی بجلی پر ہیٹر چلاتا ہے اور اس کے ذریعے کھانا پکاتا ہے تو جو چیز چوری کی بجلی کے ذریعے پکا کر کوئی کھاتا ہے، کیا یہ کھانا کھانا اس کے لیے جائز ہے یا مکروہ یا حرام؟ اور اس کی وجہ سے عبادات کا کیا حکم ہے یعنی بجلی چوری پر پانی گرم کرکے نماز وغیرہ پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب
چوری کی بجلی استعمال کرنا، شرعاً نا جائز و حرام ہے، نیز چوری کی بجلی سے گرم کیے گئے پانی سے وضو کرنا بھی جائز نہیں، اور چوری کی بجلی سے کھانا پکا کر کھاتا ہے تو ایسا کھانا کھانے کی بھی اجازت نہیں۔

"آپ کے مسائل اور ان کا حل" میں ہے:

’’چوری کی بجلی سے پکا ہوا کھانا کھانا اور گرم پانی سے وضو کرنا

س… ہم دُنیا والے دُنیا میں کئی قسموں کی چوریاں دیکھتے ہیں۔ مولانا صاحب! لوگ سمجھتے ہیں کہ بجلی کی چوری، چوری نہیں ہوتی۔ کیا چوری والی بجلی کی روشنی میں کوئی عبادت قبول ہوسکتی ہے؟ چوری کی بجلی سے چلنے والا ہیٹر پھر اس ہیٹر سے کھانا پکانا چاہے وہ کھانا حلال دولت کا ہو، کیا وہ کھانا جائز ہے؟ ہمارے شہر کے نزدیک ایک مسجد شریف میں گیزر (پانی گرم کرنے کا آلہ) بالکل بغیر میٹر کے ڈائریکٹ لگا ہوا ہے، مسجد والے نہ اس کا الگ سے کوئی بل ہی دیتے ہیں، لوگ اس سے وضو کرکے نماز پڑھتے ہیں، کیا اس گرم پانی سے وضو ہوجاتا ہے؟ جواب ضرور دینا، مہربانی ہوگی۔

ج… سرکاری ادارے پوری قوم کی ملکیت ہیں، اور ان کی چوری بھی اسی طرح جرم ہے جس طرح کہ کسی ایک فرد کی چوری حرام ہے، بلکہ سرکاری اداروں کی چوری کسی خاص فرد کی چوری سے بھی زیادہ سنگین ہے؛ کیوں کہ ایک فرد سے تو آدمی معاف بھی کراسکتا ہے، لیکن آٹھ کروڑ افراد میں سے کس کس آدمی سے معاف کراتا پھرے گا؟ جو لوگ بغیر میٹر کے بجلی کا استعمال کرتے ہیں وہ پوری قوم کے چور ہیں۔ مسجد کے جس گیزر کا آپ نے ذکر کیا ہے اگر محکمے نے مسجد کے لیے مفت بجلی دے رکھی ہے، تو ٹھیک، ورنہ مسجد کی انتظامیہ کمیٹی چور ہے اور اس کے گرم شدہ پانی سے وضو کرنا ناجائز ہے۔ یہی حکم ان تمام افراد اور اداروں کا ہے جو چوری کی بجلی استعمال کرتے ہیں‘‘۔ ( ٧ / ١٨٦)

تاہم اگر کسی نے ایسے گرم پانی سے وضو کرکے نماز ادا کرلی تو نماز اگرچہ ہوجائے گی، تاہم استعمال شدہ بجلی کا بل ادا کرنا ضروری ہوگا، اور یہی حکم کھانے کا بھی ہے کہ اگر کھانا کھالیا تو جتنی بجلی چوری کی ہے اگر اس کے بل کا علم ہے تو وہ بل ورنہ اندازا لگاکر کچھ زائد رقم ادا کرنا ضروری ہوگا۔فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144106200096
تاریخ اجراء :29-01-2020

Читать полностью…

فتاوی علمائے دیوبند

نماز میں چھینک آجائے تو كیا منھ پر ہاتھ لگانا چاہیے؟
سوال
اگر نماز میں چھینک آجائے تو انسان کو نماز کے دوران منہ پر ہاتھ لگانا چاہئے یا نہیں؟

جواب
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1164-992/L=10/1440

نماز میں چھینک آنے کی صورت میں منہ پر ہاتھ لگا لینا چاہئے تاکہ تھوک وغیرہ کے قطرات زمین یا کسی مصلی کے بدن پر نہ جاسکیں۔ مستفاد: ظہر من أنفہ ذنین فی الصلاة فمسحہ أولی من أن یقطر منہ علی الأرض ۔ (الفتاوی الہندیہ: ۱/۱۰۵)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :170778
تاریخ اجراء :Jul 2, 2019

Читать полностью…

فتاوی علمائے دیوبند

روزے کی حالت میں مسواک کرتے ہوئے مسواک کا ریشہ نگل لينے كا حكم كیا ہے؟
سوال
روزے کی حالت میں مسواک کرتے ہوئے مسواک کا ریشہ نگل لیا، جس کی دو صورتیں ہیں:۔
(۱) جان بوجھ کر ریشہ نگل لیا۔
(۲) بلا اختیار حلق سے اتر گیا۔
ان دونوں صورتوں میں روزے کا کیا حکم ہوگا؟ آیا ٹوٹ جائے گا یا باقی رہے گا؟
جواب
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1196-1123/B= 11/1438
مسواک کا ریشہ اگر قصداً نگل لیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا اور صرف قضا واجب ہوگی، بلا اختیار حلق کے نیچے اترگیا تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :153026
تاریخ اجراء :Aug 8, 2017

Читать полностью…

فتاوی علمائے دیوبند

#مسائل_رمضان_کورس
سبق نمبر 1️⃣
حصہ اول:

https://youtu.be/9Z9ID3zAwnE
حصہ دوم:
https://youtu.be/AC2HC5lzItg
تحریری مواد:
/channel/Majlisulftawa/2333

Читать полностью…

فتاوی علمائے دیوبند

شب برأت کا روزہ رکھنا چاہئے؟ اور کتنے نفل ہوں گے اور کیا عبادت کرنی چاہئے؟
سوال
شب برأت کا روزہ رکھنا چاہئے؟ اور کتنے نفل ہوں گے اور کیا عبادت کرنی چاہئے؟
جواب

بسم الله الرحمن الرحيم فتوی: 985-749/D=9/1434
۱۵/ شعبان کا روزہ فرض وواجب نہیں، مستحب ہے، یعنی عام نفل روزوں سے اسکا ثواب کچھ زیادہ ہے، صرف ایک دن کا رزہ ہے۔ ۱۵/ شعبان کی رات میں نفل عبادت مثلاً نمازیں، تلاوت قرآن درود شریف وغیرہ جس قدر ہوسکے پڑھا جائے پوری رات جاگنا ضروری نہیں، نیز اس رات میں پٹاخے بجانا، ناجائز ہے قبرستان جانے کو ضروری سمجھنا، قبرستان میں چراغاں کرنا، اگربتی موم بتی جلانا۔ یہ سب امور بدعت ہیں، حاصل یہ کہ رات میں عبادت کرنا دن میں روزہ رکھنا اسکی فضیلت احادیث سے ثابت ہے، بس، اسی کو کرنا چاہیے اور انفرادی طور پر کرنا چاہیے، اسکے لیے اجتماع کرنا ثابت نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :46495
تاریخ اجراء :Jul 20, 2013

Читать полностью…

فتاوی علمائے دیوبند

ایمان کس طرح سے مضبوط ہوتا ہے
سوال
مفتی صاحب میرے سوال یہ ہے کہ آدمی کے ایمان کو مضبوط کرنے والی چیزیں کونسی ہے وہ کونسے اعمال ہیں جن سے آدمی کا ایمان مضبوط ہوتا ہے ایمان کو مضبوط کرنے کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے تاکہ ہمارا ایمان مضبوط ہو سکے اور ایمان کو کمزور کرنے والے کون سے اعمال ہے جن سے ایمان کمزور ہو جاتا ہے ایمان کو مضبوطی کیلئے کوئی مخصوص عمل یا کوئی وظیفہ ہو تو بتائیں۔
جواب
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1202-1019/L=9/1439
ایمان کو مضبوط کرنے کے لیے ،نمازوں کی پابندی،موت کی یاد ،قرآن کی تلاوت اور لاالہ اللہ کی کثرت کی جائے ،ایمانِ مجمل اور ایمانِ مفصل کے معانی کو سمجھ کر دل میں اس کے مضامین کو راسخ کیا جائے ،علماء وصلحاء کی مجالس میں حاضری دی جائے ان شاء اللہ ان اعمال سے ایمان کی کیفیت میں مضبوطی آئے گی،اس کے علاوہ اگر آدمی غافل ہوکر زندگی گذارے،نمازوغیرہ کی پابندی نہ کرے،قبروحشر اور موت کو یاد نہ رکھے ،دنیا ہی میں ہمہ وقت مشغول رہے ،غلط آدمیوں کی صحبت اختیار کرے ،موبائل اور دیگر لہو ولعب میں اپنے آپ کو مشغول رکھے وغیرہ تو یہ ایسے امور ہیں جن سے ایمان کمزور ہوتا چلا جاتا ہے ،مسلمان کو ان امور سے اپنے آپ کو بچانا ضروری ہے۔نماز وغیرہ کی پابندی کے ساتھ قرآن کی تلاوت کی کثرت اور موت کے یاد کی کثرت سے ایمان میں مضبوطی پیدا ہوتی۔ایک حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے جیساکہ لوہے کو پانی لگنے سے زنگ لگتاہے پوچھا گیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان کی صفائی کی کیا صورت ہے ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ موت کو اکثر یاد کرنا اور قرآن پاک کی تلاوت کرنا رواہ البیہقی فی شعب الایمان․
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :161737
تاریخ اجراء :May 30, 2018

Читать полностью…

فتاوی علمائے دیوبند

#مسائل_اعتکاف_کورس ❶
Video link:
حصہ اول:
https://youtu.be/587OmwlNCno
حصہ دوم:
https://youtu.be/ACGmf1HX0Kg
تحریری مواد:
https://www.facebook.com/groups/Majlisulftawa/permalink/795644218004147
اعتکاف کے فضائل:
https://www.facebook.com/groups/Majlisulftawa/permalink/795026788065890

Читать полностью…

فتاوی علمائے دیوبند

السلام علیکم ورحمة الله وبركاته

ہمارے تمام احباب ان شاء اللہ خیر وعافیت سے ہوں گے۔
احباب سے مسائل اعتکاف کورس کا وعدہ کیا تھا۔ بفضلہ تعالی کورس کا انعقاد ان شاء اللہ 15 رمضان المبارک بروز بدھ سے کیا جائے گا۔

تمام احباب اپنے اپنے گروپس ، فیس بک پیجز اور دیگر سوشل اکاونٹس کے ذریعے اس اشتہار کو خوب پھیلائیں اور نئے آنے والے ساتھیوں کے ثواب میں اپنا حصہ رکھیں۔

Читать полностью…

فتاوی علمائے دیوبند

مرد کا گھر میں اعتکاف

سوال

ہم 5 آدمی گھر میں اعتکاف بیٹھے ہیں لاک ڈاؤن کی وجہ سے، اور باجماعت نماز پڑھ رہےہیں، کیا ہمارا اعتکاف درست ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ لوگوں کا گھر میں اعتکاف درست نہیں، کیوں کہ مردوں کے لیے ایسی مساجد میں اعتکاف کرنا شرط ہے جہاں امام و مؤذن مقرر ہو، ایسی مساجد کے علاوہ مصلوں اور گھروں میں اعتکاف کرنا  شرعاً جائز نہیں ہے۔ اگر مرد گھر پر  اعتکاف کرے گا تو اس کا اعتکاف درست نہیں ہوگا، البتہ خواتین کے لیے اپنے گھر میں جگہ مقرر کرکے اعتکاف کرنے کا حکم ہے۔ مردوں کے لیے ہر قسم کے اعتکاف  کے  لیے مسجد شرعی  کا ہونا ضروری ہے۔

 واضح رہے کہ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اعتکاف کرنا سنتِ مؤکدہ علی الکفایہ ہے، یعنی اگر بعض مسلمانوں نے اعتکاف کرلیا تو تمام اہلِ محلہ کے ذمہ سے ساقط ہوجائے گا، اور اگر پورے محلے میں کسی نے بھی (یعنی مسجد کے امام، مؤذن یا مسجد کے عملے میں سے بھی کسی فرد نے) اعتکاف نہ کیا  تو تمام اہلِ محلہ گناہ گار ہوں گے، ایسی صورت میں سب کو استغفار کرنا چاہیے، اور اگر مسجد کے امام، مؤذن، خادم یا انتظامیہ میں سے کوئی بھی اعتکاف میں بیٹھ جائے تو اہلِ محلہ کی طرف سے سنتِ کفایہ ادا ہوجائے گی۔

الفتاوى الهندية - (1 / 211):
"(وأما شروطه) ... ومنها مسجد الجماعة فيصح في كل مسجد له أذان وإقامة هو الصحيح، كذا في الخلاصة".  

حاشية الطحطاوي على المراقي میں ہے:

"وشرعا هو الإقامة" هذا معنى اللازم وقد جعل الاعتكاف في المسجد من المتعدي، و الظاهر أنه إن اعتبر فيه حبس النفس يأتي من المتعدي وإن اعتبر فيه اللبث والإقامة يكون من اللازم، قوله: "بنية" سيأتي أن النية شرطه فلايحصل له ثوابه ولايخرج عن واجبه بدونها، قوله: "بالفعل" ظاهره ولو بكون المقيم لها المعتكف، وعبارة التنوير مع شرحه: هو لبث ذكر في مسجد هو ماله إمام ومؤذن أديت الخمس فيه أولا، وعن الإمام اشتراط أداء الخمس فيه، و صححه بعضهم، و قال: لايصح في كل مسجد، و صححه السروجي، و أما الجامع فيصح فيه مطلقًا اتفاقًا اهـ فما ذكره المؤلف أحد قولين عن الإمام قوله: "ولأنه انتظار الصلاة الخ" أي فيختص بمكان يصلي فيه بالجماعة، كذا في الشرح، قوله: "على أكمل الوجوه" متعلق بمحذوف صفة الصلاة، و قوله: "بالجماعة" تصوير لأكمل الوجوه، قوله: "على المختار" هذا مذهب الإمام، و قالا: يصح في كل مسجد، و صححه السروجي، قوله: "وعن أبي يوسف الخ" وجهه ظاهر فإن الواجب لا بد فيه من إقامة الصلاة في المسجد فاشتراط الجماعة له وجه، و أما النفل فينتهي بالخروج ولايلزمه صلاة في المسجد فلا وجه لاشتراط الجماعة فيه ... "وسنة كفاية" قال الزاهدي: عجبًا للناس! كيف تركوا الإعتكاف وقد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل الشيء ويتركه و لم يترك الاعتكاف منذ دخل المدينة إلى أن مات، فهذه المواظبة المقرونة بعدم الترك مرةً لما اقترنت بعدم الإنكار على من لم يفعله من الصحابة كانت دليل السنية أي على الكفاية وإلا كانت دليل الوجوب على الأعيان". ( باب الاعتكاف، ١ / ٦٩٩ - ٧٠٠، ط: دار الكتب العلمية) فقط و الله أعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144109202580
تاریخ اجراء :17-05-2020

Читать полностью…

فتاوی علمائے دیوبند

روزے کی حالت میں ہونٹوں پر ویسلین وغیرہ لگانے کا حکم
سوال
اگر خشکی کی وجہ سے ہونٹ پھٹ جاتے ہوں تو کیا روزہ کی حالت میں ویسلین یا کوئی بام لگایا جا سکتا ہے؟

جواب
روزہ کی حالت میں ہونٹ پھٹ جانے کی وجہ سے ویسلین یا کوئی بھی دوسری بام ہونٹوں کے بیرونی حصہ پر لگانا جائز ہے، بشرطیکہ اس کے اجزاء منہ کے اندر نہ جائیں، البتہ اگر منہ کے اندر جانے کا احتمال ہو تو مکروہ ہے، اور حلق سے نیچے اترنے کی صورت میں روزہ فاسد ہوجائے گا۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008200774
تاریخ اجراء :07-05-2019

Читать полностью…

فتاوی علمائے دیوبند

آفس میں ساتھ کام کرنے والی خواتین سے سلام و کلام کرنا

سوال
میں ایک ادارہ میں کام کرتا ہوں جہاں مرد و عورت ایک ساتھ کام کرتے ہیں، کیا اس صورتِ حال کے پیشِ نظر کوئی عورت اگر کسی غیر مرد سے سلام کرے تو ممانعت تو نہیں؟ اور اگر نہ کرے تو کوئی گناہ تو نہیں ہے؟

جواب
شریعتِ مطہرہ نے اسلامی معاشرے کی بنیاد حیا و پاک دامنی پر رکھی ہے، جس کی وجہ سے مرد و عورت کے اختلاط عام سے منع کیا ہے، لہذا مذکورہ ادارہ میں مرد و خواتین کو اختلاط سے بچنا چاہیے، کام کے حوالے سے بقدرِ ضرورت بات کی اگرچہ گنجائش ہے، تاہم لہجے میں نرمی، لجاجت ، و دوستانہ انداز اپنانے کی اجازت نہیں۔ نیز پردے کا اہتمام بھی ضروری ہے. جہاں تک بات سلام کی ہے، تو اگر جوان خاتون کولیگ ہوں تو وہ سلام سے اجتناب کریں، اور مرد سلام کرے تو آہستہ سے جواب دے دے. ایسے موقع پر سلام نہ کرنے سے خاتون گناہ گار نہیں ہوگی. فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144010200483
تاریخ اجراء :29-06-2019

Читать полностью…

فتاوی علمائے دیوبند

روزے میں میاں بیوی کا بوس و کنار کرنا
سوال
روزہ کی حالت میں عورت کا بوسہ لینا کیسا ہے؟ اس سے روزہ تو نہیں ٹوٹتا؟

جواب
روزے کی حالت میں میاں بیوی میں آپس کے بوس و کنار کی وجہ سے اگر منی خارج ہوجائے تو روزہ فاسد ہوجائے گا، قضا لازم آئے گی۔ تاہم اگر اس دوران جماع (ہم بستری) کرلی تو قضا کے ساتھ کفارہ بھی لازم آئے گا۔ اور اگر انزال بھی نہ نہیں ہوا اور ہم بستری بھی نہیں کی اور میاں بیوی میں سے کسی کا لعاب بھی دوسرے نے نہیں نگلا تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ لیکن جس روزے دار کو خود پر اعتماد نہ ہو یا وہ دونوں جوان ہوں تو روزے کے دوران بوس وکنار کرنا مکروہ ہے، اس لیے اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وَلَا بَأْسَ بِالْقُبْلَةِ إذَا أَمِنَ عَلَى نَفْسِهِ مِنْ الْجِمَاعِ وَالْإِنْزَالِ، وَيُكْرَهُ إنْ لَمْ يَأْمَنْ، وَالْمَسُّ فِي جَمِيعِ ذَلِكَ كَالْقُبْلَةِ، كَذَا فِي التَّبْيِينِ. وَأَمَّا الْقُبْلَةُ الْفَاحِشَةُ، وَهِيَ أَنْ يَمُصَّ شَفَتَيْهَا فَتُكْرَهُ عَلَى الْإِطْلَاقِ، وَالْجِمَاعُ فِيمَا دُونَ الْفَرْجِ وَالْمُبَاشَرَةُ كَالْقُبْلَةِ فِي ظَاهِرِ الرِّوَايَةِ. قِيلَ: إنَّ الْمُبَاشَرَةَ الْفَاحِشَةَ تُكْرَهُ وَإِنْ أَمِنَ، هُوَ الصَّحِيحُ، كَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ. وَالْمُبَاشَرَةُ الْفَاحِشَةُ أَنْ يَتَعَانَقَا، وَهُمَا مُتَجَرِّدَانِ وَيَمَسَّ فَرْجُهُ فَرْجَهَا، وَهُوَ مَكْرُوهٌ بِلَا خِلَافٍ، هَكَذَا فِي الْمُحِيطِ. وَلَا بَأْسَ بِالْمُعَانَقَةِ إذَا لَمْ يَأْمَنْ عَلَى نَفْسِهِ أَوْ كَانَ شَيْخًا كَبِيرًا، هَكَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ". (كتاب الصوم، الْبَابُ الثَّالِثُ فِيمَا يُكْرَهُ لِلصَّائِمِ، وَمَا لَا يُكْرَهُ، ١/ ٢٠٠) فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144008201767
تاریخ اجراء :31-05-2019

Читать полностью…

فتاوی علمائے دیوبند

سنت یا نفل کے تشہد میں فرض نماز کی جماعت شروع ہوجائے
سوال
اگر کوئی شخص فرض نماز کی جماعت سے پہلے اپنی سنت یا نفل نماز ادا کر رہا ہو اور آخری رکعت کے قعدہ میں التحیات پر ہو اور جماعت کے لیے اقامت شروع ہو جائے تو کیا تکبیر اولیٰ یا پہلی صف کا ثواب حاصل کرنے کے لیے التحیات ختم کر کے سلام پھیرا جا سکتا ہے؟ اسی طرح اگر آخری رکعت کے قعدہ میں التحیات پر ہو اور جماعت کھڑی ہو چکی ہو اور پہلی رکعت نکلنے کا اندیشہ ہو تو کیا کرنا بہتر ہے؟

جواب
اگر کوئی شخص فرض نماز کی جماعت سے پہلے سنت یا نفل نماز کے آخری رکعت کے قعدہ میں التحیات پڑھ رہا ہو اور جماعت کے لیے اقامت شروع ہوجائے تو تکبیر اولیٰ یا پہلی صف کا ثواب حاصل کرنے کے لیے وہ درود شریف اور دعا پڑھے بغیر سلام نہ پھیرے، بلکہ مختصر درود ( مثلاً:اَللّٰهُمَّ اغفِرلِی ) وغیرہ پڑھ کر سلام پھیر لے ، تاکہ دونوں بھلائیاں حاصل ہوجائیں۔

یہی حکم اس صورت میں ہے جب پہلی رکعت نکلنے کا اندیشہ ہو۔ فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :143905200076
تاریخ اجراء :14-02-2018

Читать полностью…

فتاوی علمائے دیوبند

مسائل رمضان کورس

سبق نمبر
حصہ اول:
https://youtu.be/9Z9ID3zAwnE
حصہ دوم:
https://youtu.be/AC2HC5lzItg
تحریری مواد:
https://www.facebook.com/groups/Majlisulftawa/permalink/781880166047219
سبق نمبر
حصہ اول:
https://youtu.be/Cet4uYgZ1aI
حصہ دوم:
https://youtu.be/y3CMHajdjkI
تحریری مواد:
https://www.facebook.com/groups/Majlisulftawa/permalink/782541512647751
سبق نمبر
حصہ اول:
https://youtu.be/UnXfe_fNqkU
حصہ دوم:
https://youtu.be/gMZL0ERl8c8
تحریری مواد:
https://www.facebook.com/groups/Majlisulftawa/permalink/783285082573394
سبق نمبر
حصہ اول:
https://youtu.be/sTDHxKu_yfE
حصہ دوم:
https://youtu.be/7KLM6hJVvug
تحریری مواد:
https://www.facebook.com/groups/Majlisulftawa/permalink/783879055847330
سبق نمبر
حصہ اول:
https://youtu.be/HsExlY0SIFg
حصہ دوم:
https://youtu.be/w4_bsRBX0UA
تحریری مواد:
https://www.facebook.com/groups/Majlisulftawa/permalink/784827012419201
سبق نمبر
حصہ اول:
https://youtu.be/fjCNYjVVudw
حصہ دوم:
https://youtu.be/wsek80Ps0EU
تحریری مواد:
https://www.facebook.com/groups/Majlisulftawa/permalink/786270105608225/
سبق نمبر
حصہ اول:
https://youtu.be/VWhCN-ucdHQ
حصہ دوم:
https://youtu.be/rnb3wQ_q6HA
تحریری مواد:
https://www.facebook.com/groups/Majlisulftawa/permalink/786270105608225
سبق نمبر
حصہ اول:
https://youtu.be/QUcS_8GkDHQ
حصہ دوم:
https://youtu.be/KG03dgK4GI8
تحریری مواد:
https://www.facebook.com/groups/Majlisulftawa/permalink/786273672274535
سبق نمبر
حصہ اول:
https://youtu.be/l2IvNl6KcF0
حصہ دوم:
https://youtu.be/wuzR8kBE8aM
تحریری مواد:
https://www.facebook.com/groups/Majlisulftawa/permalink/787026678865901
سبق نمبر ⓿❶
حصہ اول:
https://youtu.be/EE_fEDTDEZo
حصہ دوم:
https://youtu.be/prcsaUvpgH8
تحریری مواد:
https://www.facebook.com/groups/Majlisulftawa/permalink/787507985484437
سبق نمبر ❶❶
حصہ اول:
https://youtu.be/gnqsG6sHSeo
حصہ دوم:
https://youtu.be/k5clQpc1ygI
سبق نمبر ❷❶
حصہ اول:
https://youtu.be/YeGiGsrO_wM
حصہ دوم:
https://youtu.be/r_wCU63vgqc
تحریری مواد:
https://www.facebook.com/groups/Majlisulftawa/permalink/788763595358876
سبق نمبر ❸❶
حصہ اول:
https://youtu.be/R3Td2DAwEjQ
حصہ دوم:
https://youtu.be/JijkYm7OmVU
تحریری مواد:
https://www.facebook.com/groups/Majlisulftawa/permalink/789715788596990
سبق نمبر ❹❶
حصہ اول:
https://youtu.be/zs8sqQ1t-8E
حصہ دوم:
https://youtu.be/M7_o4G26-FQ
تحریری مواد:
https://www.facebook.com/groups/Majlisulftawa/permalink/790001485235087

پی ڈی ایف فائلز کے لیے گوگل ڈرائیو لنک:
https://drive.google.com/drive/folders/1jaV0VHcHiHWkXuh-yoa-XnYC9Ho1DSI1

Читать полностью…

فتاوی علمائے دیوبند

بجلی چوری کرنا اور ایسی بجلی سے ہیٹر پر پکا ہوئے کھانے کا حکم
سوال
(۱) گھر میں میٹر ہے اور ہیٹر کا کنیکشن ڈائرکٹ لائٹ سے جڑا ہوا ہے کیا اس ہیٹر پر پکا کھانا کھا سکتے ہیں؟
(۲) کرائے کے مکان میں آدمی رہ رہا ہے اور لائٹ کا کچھ روپیہ دے دیا گیا ہو تو کیا اس گھر کی لائٹ استعمال کرنا صحیح ہے اور ہیٹر پر پکا کھانا کھا سکتے ہیں جبکہ گھر میں میٹر نہیں ہے؟
جواب

بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa:647-540/N=7/1440
(۱): اسلام میں جس طرح شخصی املاک کی چوری ناجائز ہے، اسی طرح گورنمنٹ کی املاک: بجلی وغیرہ کی چوری بھی ناجائز ہے ؛ اس لیے ہیٹر کا کنکشن براہ راست لائٹ سے جوڑ کر بجلی کی چوری کرنا ناجائز ہے اور جس قدر بجلی کی چوری کی جائے گی، اس کا ضمان واجب ہوگا؛ البتہ ہیٹر پر پکا ہوا کھانا حرام نہ ہوگا (امداد الفتاوی، ۴: ۱۴۷، سوال: ۱۸۰، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند)اگرچہ کسی قدر کراہت سے خالی نہیں(مستفاد: شامی، ۲: ۴۴،۴۵، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند، آپ کے مسائل اور ان کا حل جدید تخریج شدہ،۸:۳۹۳، ۳۹۴، مطبوعہ: کتب خانہ نعیمیہ دیوبند )۔
ولا یجوز حمل تراب ربض المصر الخ (الفتاوی الھندیة، ۵: ۳۷۳، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)، إن المحظور لغیرہ لا یمتنع أن یکون سببا لحکم شرعي الخ (تبیین الحقائق، ۶: ۳۲۴، ط: المکتبة الإمدادیة، ملتان)، والدلیل علی عدم جواز سرقة الکھرباء القومیة عدم جواز السرقة من بیت المال بغیر حق ومن الغنیمة قبل أن تقسم علی ما ھو مصرح في کتب الفقہ والفتاوی
(۲):کرایہ دار لائٹ کا کچھ روپیہ کسے دیتا ہے؟ کیا وہ مکان مالک کو دیتا ہے؟ اگر مکان مالک کو دیتا ہے اور وہ مکان میں میٹر کے بغیر چوری کی بجلی استعمال کرتا ہے اور کرایہ دار جانتا بھی ہے تو کرایہ دار کو چاہیے کہ مکان مالک کو میٹر کی بجلی استعمال کرنے کے لیے کہے، اور جب اس گھر میں چوری کی بجلی ہے تو چوری کی بجلی سے ہیٹر پرکھانا پکانا جائز نہ ہوگا جیسا کہ اوپر نمبر ایک میں بھی ذکر کیا گیا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :169330
تاریخ اجراء :Apr 6, 2019

Читать полностью…

فتاوی علمائے دیوبند

لائٹ یا بتی جلانے اور بجھانے کی دعا
سوال
لائٹ یا بتی جلانے اور بجھانے کی دعا کیا ہے؟

جواب
لائٹ جلانے اور بجھانے سے متعلق احادیث میں کوئی صریح دعا نہیں ملی۔ البتہ روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر اہم کام سے پہلے ’’بسم اللہ‘‘ پڑھنا یا اللہ پاک کے نام کا ذکرکرنا باعثِ برکت ہے؛ اس لیے بہتر ہے کہ لائٹ جلانے اور بجھانے سے پہلے بھی ’’بسم اللہ‘‘ پڑھ لی جائے۔

نیز احادیث میں آتا ہے کہ رات کو سوتے وقت دروازے بند کر دیا کرو اور برتن ڈھانک دیا کرو اور اس موقع پر اللہ کا نام لینے کا حکم دیا گیا ہے، لہذا لائٹ جلانے اور بجھاتے وقت بھی اللہ کا نام لینا بہتر ہو گا۔

مشكاة المصابيح (2/ 1237):
"عن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا كان جنح الليل أو أمسيتم فكفوا صبيانكم؛ فإن الشيطان ينتشر حينئذٍ، فإذا ذهب ساعة من الليل فخلوهم وأغلقوا الأبواب واذكروا اسم الله؛ فإن الشيطان لايفتح بابًا مغلقًا، وأوكوا قربكم واذكروا اسم الله، وخمروا آنيتكم واذكروا اسم الله، ولو أن تعرضوا عليه شيئًا، وأطفئوا مصابيحكم»".

كنز العمال (1/ 555):
"الفصل الثاني في فضائل السور والآيات والبسملة
2490 - "بسم الله الرحمن الرحيم مفتاح كل كتاب". (خط في الجامع عن أبي جعفر معضلاً).
2491 - "كل أمر ذي بال لايبدأ فيه ببسم الله الرحيم أقطع". (عبد القادر الرهاوي في الأربعين عن أبي هريرة)".

سنن الدارقطني (1/ 229):
" عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: كل أمر ذي بال لايبدأ فيه بذكر الله أقطع".

أدب الإملاء والاستملاء (ص: 60):
"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كل أمر ذي بال لايبدأ فيه بسم الله الرحمن الرحيم أقطع". فقط واللہ اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144104200520
تاریخ اجراء :13-12-2019

Читать полностью…

فتاوی علمائے دیوبند

روزے كی حالت میں منھ میں جمع ہوا تھوك نگلنا؟

سوال

روزے کی حالت میں منہ میں جمع ہوا تھوک اگر نگل لیا جائے تو روزہ ٹوٹے گا یا نہیں؟

جواب

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 217-139/D= 2/1438

خود سے جمع شدہ تھوک نگلنے میں کوئی حرج نہیں البتہ بالقصد جمع کرنا اور اسے نگلنا مکروہ ہے ایسی صورت میں روزہ مکروہ ہو جائے گا۔ وفی الہندیة: ویکرہ للصائم أن یجمع ریقہ فی فمہ ثم یبتلعہ (۱/۱۹۹)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :146476
تاریخ اجراء :Dec 1, 2016

Читать полностью…

فتاوی علمائے دیوبند

کیا اندھیرے میں نماز پڑھنا جائز ہے؟
سوال
کیا مرد یا عورت اندھیرے میں نماز پڑھ سکتا ہے؟ کیا اندھیرے میں نماز پڑھنا جائز ہے؟
جواب
بسم الله الرحمن الرحيم


Fatwa:361-265/B=3/1441


مرد ہو یا عورت دونوں اندھیرے میں نماز پڑھ سکتے ہیں جس طرح اجالے میں نماز پڑھنا جائز ہے اسی طرح اندھیرے میں بھی نماز پڑھنا جائز ہے، ہاں اگر کسی کو اندھیرے میں وحشت ہورہی ہو تو ہلکی روشنی مثلاً چراغ وغیرہ جلالے۔

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :174834
تاریخ اجراء :Nov 21, 2019

Читать полностью…

فتاوی علمائے دیوبند

🌹 بسْــــــــــــــمِ ﷲِالرَّحْمن الرَّحِيم​ 🌹
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

السلام علیکم ورحمة الله وبركاته

10 روزہ مسائل رمضان کورس کے حوالے سے چند ہدایات اور 2 گزارشات

1۔ کل سے ان شاءاللہ باقاعدہ اسباق کا آغاز ہوگا، اس لیے آج اپنے دوست و احباب کو گروپ جوئن کرنے کی دعوت دیں ، اگر آپ کی وجہ سے کوئی بھی ایک مسئلہ سیکھے گا تو آپ ثواب میں برابر کے شریک ہوں گے۔
2۔ کورس شروع کرنے سے پہلے ہماری نیت یہ ہونی چاہیے کہ ہم صرف اللہ تعالی کی رضا کے حصول کی خاطر یہ سیکھیں گے اور ان مسائل پر عمل کریں گے اور حتی الوسع دوسروں کو سکھائیں گے ان شاء اللہ۔
3۔ کورس میں مسائل مختصر اور جامع انداز میں ان شاء اللہ بیان ہوں گے۔ دلائل بیان نہیں ہوں گے ، کیوں کہ دلائل کیلئے کافی طویل مدت کی ضرورت ہے اور دوسری وجہ یہ ہے کہ عوام ساتھی دلائل نہیں سمجھتے ، ہاں جس مسئلہ میں کسی کو بھی کوئی شک و شبہ ہو تو پرسنل پر دلائل دی جائیں گے۔
4۔ اس کورس کے تمام مسائل قرآن کریم، احادیث مبارکہ اور فقہ حنفی سے مستنبط اور ماخوذ ہیں۔ لہذا جو ساتھی فقہ حنفی پر عمل پیرا نہیں ہیں وہ اس سے فائدہ نہیں اٹھاسکیں گے۔
5۔ جس ساتھی کو مسئلہ سمجھ میں نہ آئے وہ مجھ سے پرسنل پر پوچھ سکتا ہے۔ البتہ کورس کے علاوہ دیگر مسائل کا فی الحال جواب نہیں دیا جائے گا۔
6۔ ہمارےگروپس میں الحمد للہ بہت سے مفتیان عظام اور علماء کرام موجود ہیں ، ان سے عاجزانہ گزارش ہے کہ جہاں بھی مسئلہ میں آپ کو کوئی کمی نظر آئے تو پرسنل پر مجھے مطلع فرمائیں ، یہ آپ حضرات کا احسان عظیم ہوگا۔
7۔ کورس میں اختلافی مسائل سے بحث نہ ہوگی مثلا رویت ہلال کمیٹی میں کونسی کمیٹی معتبر ہے؟ وغیرہ کیونکہ ان مسائل میں دونوں طرف علماءکرام اور دلائل ہیں لہذا عوام کو ان میں نہیں پڑنا چاہیے۔
8۔ کورس میں الحمد للہ بہت سے عربی اور اردو کتابوں اور فتاوی سے استفادہ کیا گیا ہے ، اختتام پر ان شاء اللہ آپ کے حوالے کی جائیں گی۔
9۔ اعتکاف کے مسائل اس کورس میں شامل نہ ہوں گے ، ان کیلئے الگ کورس کا انعقاد آخری عشرے کے قریب کیا جائے گا۔ ان شاء اللہ
10۔ مجلس الفتاوی گروپس میں جو دیگر مسائل شائع ہوتے تھے یعنی غیر معتبر روایات کا جائزہ ، احکام نماز اور مفتی مبین الرحمان صاحب مدظلہ کے تحریریں، وہ دس دنوں تک ملتوی ہوں گی۔


🌷 دو گزارشات 🌷
1۔ میری مادری زبان پشتو ہے اور کورس اردو زبان میں ہوگا ، اس لیے اردو میں غلطیاں ہوں گی ، لیکن آپ حضرات نے عفو درگزر کا معاملہ کرکے استفادہ پر توجہ دینی ہے۔
2۔ جو ساتھی کسی مسجد میں امام یا خطیب ہو یا کسی تعلیمی ادارے میں کام کررہا ہوں تو وہ یہ کورس اپنی مساجد مدارس اور دیگر تعلیمی اداروں میں استقامت اور للہیت کی نیت سے شروع کریں ، تاکہ رمضان کے بابرکت لمحات میں لوگوں کے اعمال میں آپ حضرات کا برابر حصہ ہو۔ عوام ساتھی اپنے گھروں میں خواتین کو ضروری مسائل بیان کیا کریں۔ اسی طرح جو ساتھی سوشل پلیٹ فارم پر کام کررہے ہیں وہ باقاعدہ اس کورس کو چلائیں۔ جزاکم اللہ خیرا

اخوکم فی اللہ عرفان اللہ درویش ھنگو

Читать полностью…

فتاوی علمائے دیوبند

سجدہ میں اردو میں دعا مانگنا
سوال
سجدے میں کس قسم کی دعا کی جا سکتی ہے اور کس نماز کے سجدے میں دعا مانگنا جائز ہے؟ نیز مسنون دعا کا ترجمہ پڑھ کر دعا کی جا سکتی ہے؟

جواب
واضح رہے کہ نماز میں عربی زبان کے علاوہ کسی اور زبان میں دعا مانگنے سے نماز فاسد ہوجائے گی۔

اور نفل نماز کے سجدے میں یا التحیات ودرود شریف کے بعد اگر کوئی شخص کوئی دعا مانگنا چاہتا ہو تو اس کے جائز ہونے کی شرط یہ ہے کہ ایک تو وہ دعا عربی زبان میں مانگی جائے اور دوسری شرط یہ ہے کہ دعا میں ایسی چیز مانگی جائے جو چیز مخلوق سے نہ مانگی جاسکتی ہو، یعنی لوگوں کے کلام سے مشابہ نہ ہو۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں مسنون دعاؤں کا ترجمہ پڑھنا بھی جائز نہیں ہے، اس سے نماز فاسد ہو جائے گی۔

البحرالرائق میں ہے:

"(قوله: ودعا بما يشبه ألفاظ القرآن والسنة لا كلام الناس) أي بالدعاء الموجود في القرآن، ولم يردحقيقة المشابهة ؛ إذ القرآن معجز لا يشابهه شيء، ولكن أطلقها ؛ لإرادته نفس الدعاء ، لا قراء ة القرآن، مثل: ﴿ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا ﴾ [البقرة: 286] ﴿ رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبِنَا ﴾[آل عمران: 8] ﴿ رَبِّ اغْفِرْ لِيْ وَلِوَالِدَيَّ ﴾ [نوح: 28] ﴿ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً ﴾ [البقرة: 201] إلى آخر كل من الآيات، وقوله: والسنة، يجوز نصبه عطفاً على ألفاظ أي دعا بما يشبه ألفاظ السنة، وهي الأدعية المأثورة، ومن أحسنها ما في صحيح مسلم: «اللهم إني أعوذ بك من عذاب جهنم ومن عذاب القبر ومن فتنة المحيا والممات ومن فتنة المسيح الدجال»، ويجوز جره عطفاً على القرآن أو ما أي دعا بما يشبه ألفاظ السنة أو دعا بالسنة، وقد تقدم أن الدعاء آخرها سنة ؛ لحديث ابن مسعود: «ثم ليتخير أحدكم من الدعاء أعجبه إليه فيدعو به». (1/ 349)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 521):

(ودعا) بالعربية، وحرم بغيرها نهر لنفسه وأبويه وأستاذه المؤمنين ... (بالأدعية المذكورة في القرآن والسنة. لا بما يشبه كلام الناس) اضطرب فيه كلامهم ولا سيما المصنف؛ والمختار كما قاله الحلبي أن ما هو في القرآن أو في الحديث لايفسد، وما ليس في أحدهما إن استحال طلبه من الخلق لايفسد وإلا يفسد لو قبل قدر التشهد، وإلا تتم به ما لم يتذكر سجدة فلاتفسد بسؤال المغفرة مطلقًا ولو لعمي أو لعمرو، وكذا الرزق ما لم يقيده بمال ونحوه لاستعماله في العباد مجازًا.

فقط والله اعلم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144205201131
تاریخ اجراء :06-01-2021

Читать полностью…
Subscribe to a channel