اپنے بچوں کو آسان انداز میں اسلام کے بنیادی عقیدے سکھائیں
المدینۃ العلمیۃ کا بہت ہی پیارا رسالہ ”بچوں کو اسلامی عقیدے سکھائیے“ میں
اسلام کے بنیادی عقائد (توحید و رسالت، صحابہ کرام، جنت، دوزخ، قبر، قیامت، فرشتے، جنات وغیرہ کے بارے میں اسلامی عقائد) کو بچوں کی نفسیات کے مطابق کافی آسان اور چھوٹے چھوٹے جملوں میں کرکے بیان کیا گیا ہے
مصنف: مولانا آصف اقبال عطاری مدنی
سینئر اسکالر اسلامک ریسرچ سینٹر، المدینۃ العلمی
شعبہ دعوتِ اسلامی کے شب و روز، المدینۃ العلمیۃ
#Book
🕋اللّٰه ایک ہے
Allah Aik Hai | Kids 3D Cartoon | Urdu Rhymes for Children | Lullabies for Kids
آؤ بچو حدیثِ رسول سنتے ہیں
آخری نبی اور آخری امت
مولانا محمد جاوید عطاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ ستمبر 2022ء
ہمارے پیارے اور آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اَنَا آخِرُ الْاَنْبِيَاءِ وَاَنْتُمْ آخِرُ الْاُمَمِ یعنی میں سب سے آخری نبی ہوں اور تم سب سے آخری امت ہو۔ ( ابن ماجہ ، 4 / 404 ، حدیث : 4077 )
اللہ پاک نے لوگوں کی ہدایت اور راہنمائی کے لئے جن پاک بندوں کو اپنے احکام پہنچانے کے لئے بھیجا ان کو ” نبی “ کہتے ہیں۔ ( کتاب العقائد ، ص 15 )
پیارے بچّو ! انبیائے کرام علیہمُ السّلام کا یہ سلسلہ حضرت آدم علیہ السّلام سے شروع ہوا۔یعنی سب سے پہلے نبی جو دنیا میں تشریف لائے وہ حضرت آدم علیہ السّلام ہیں۔اس کے بعد مختلف قوموں کی طرف مختلف انبیائے کرام کو بھیجا گیا ، پھر آخر میں ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو دنیا میں بھیجا گیا۔
پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سب سے آخری نبی ہیں اور عربی میں ” خاتم النّبِیّٖن “ آخری نبی کو کہتے ہیں۔ قراٰن پاک میں بھی اللہ پاک نے آپ کو ” خاتم النّبِیّٖن “ فرمایا ہے۔
ذکر کی گئی حدیث کے علاوہ اور بہت ساری احادیث میں بھی یہی بات آئی ہے ، نیز صحابۂ کرام اورتابعینِ عظام کا بھی یہی نظریہ اورعقیدہ ہے۔
پیارے بچو ! ہمیشہ ہمیشہ کے لئے یاد کرلیں اور اپنے دل میں بٹھا لیں کہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بعد نہ تو کوئی نیا نبی آیا ہے ، نہ آئے گا اور نہ ہی آسکتاہے ، قیامت کے قریب حضرت عیسیٰ علیہ السّلام آئیں گے لیکن وہ نئے نبی نہیں ہوں گے بلکہ وہ تو پہلے سے اللہ کے نبی ہیں ، ان کو تو اللہ پاک نے آسمانوں پر زندہ اٹھا لیا تھا ، وہ اپنی بقیہ زندگی پوری کریں گے اور حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے دین کی ہی دعوت دیں گے۔
اللہ پاک ہم سب کو اپنے آخری نبی محمدِعربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ سچی پکی محبت عطا فرمائے ۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی
آؤ بچو حدیثِ رسول سنتے ہیں
سنّت رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی
مولانا محمد جاوید عطاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر 2022ء
ہمارے پیارے اور آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : مَنْ اَطَاعَنِي دَخَلَ الْجَنَّةَ یعنی جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگا۔ ( بخاری ، 4 / 499 ، حدیث : 7280 )
نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے طریقے پر چلنا ہی آپ کی اطاعت ہے اور اس کو سنّت بھی کہتے ہیں ۔
پیارے بچّو! اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پیاری سنتوں پر عمل کرنا بڑا نیکی کاکام ہے ، پیارے صحابۂ کرام کی ہمیشہ کوشش ہوتی کہ پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنتوں پر عمل کرتے رہیں جیسا کہ بہت ہی پیارے صحابی حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ جب بھی بات کرتے تو مسکراتے ، ایک دن آپ کی بیوی نے کہا آپ یہ عادت چھوڑ دیجئے تو حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میں نے جب بھی رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو بات کرتے دیکھا یا سنا آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مسکراتے تھے۔ ( یعنی میں بھی اسی سنّت پر عمل کی نیت سے بات کرتے ہوئے مسکراتا ہوں ) ۔ ( مسند احمد ، 8 / 171 ، حدیث : 21791 )
آئیے ہم بھی چند سنّتوں کے بارے میں جانتے ہیں :
کوئی بھی چیز لینے ، دینے ، کھانے پینے کے لئے سیدھا ہاتھ استعمال کرنا ، کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھنا ، چھوٹوں پر شفقت کرنا ، مسواک کرنا ، سلام میں پہل کرنا ، کھانے میں عیب نہ نکالنا ، زلفیں رکھنا ، سفید لباس پہننا ، عمامہ پہننا ، بیچ سے مانگ نکالنا ، تیل استعمال کرنا وغیرہ۔
اچّھے بچّو! سنّت کی نیت سے سَر میں تیل لگائیں ، مسواک کریں ، اور دیگر سنتوں پر عمل کریں توبہت ثواب ملے گا ، اِن شآءَ اللہ!
اللہ پاک ہمیں سنتوں پر عمل کرنے اورجنت میں رسولُ اللہ کا ساتھ پانے کی سعادت عطا فرمائے ۔ اٰمین
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی
#Tinkoo #TetraPak #Milkateer #Cartoons #Cartoon #Kids
ٹِنکی لاک ہوگئی ہے | ٹِنکُو قسط 11
Tinki Lock Hogayi Hai | Tinkoo Episode 11 | Funny New Urdu Cartoon Series | 3D Animation Cartoon
✍ اُردُو تحریر (Official)
قرآنی واقعات و سبق آموز قصے
فرامین مصطفٰیﷺ
تفسیر,احادیثِ مبارکه,عقائد,فقہی مسائل
بچوں کے لیے سبق آموز کہانیاں
اصلاحِ اعمال اقوال زریں
سنہرے الفاظ - اچھی باتیں
🥏 Join WhatsApp Group 01 https://chat.whatsapp.com/8LrfO9XhoAd1MmUITNvqEj
🥏 Join WhatsApp Group 02 https://chat.whatsapp.com/JV68gBKMFeGD013a3msabb
🥏 Join WhatsApp Group 03 https://chat.whatsapp.com/HXDXZMNFysyD9zVzy64LrX
🥏 Join WhatsApp Group 04 https://chat.whatsapp.com/HANIpjHytLABY6TcfdhzOd
🥏 Join WhatsApp Group 05 https://chat.whatsapp.com/Bfjw0mFMZqnGM2z6SKbt4X
🥏 Join WhatsApp Group 06 https://chat.whatsapp.com/CMDDhrsRWsM1v4euJ7DrKW
🥏 Join WhatsApp Group 07 https://chat.whatsapp.com/CXIUjaaYybh37PEB8362uv
Telegram Channel
/channel/SirfUrduTahrir/
🪀 ثواب کی نیت سے پوسٹ شیئر کیجئے
ضدی بچوں کی اصلاح کیسے ممکن ہے؟
اکثر والدین کہتے ہیں کہ ہمارا بچہ بہت ضدی ہو گیا ہے، بات نہیں مانتا، بد تمیزی کرتا ہے، اپنی من مانی کرتا ہے وغیرہ۔ یاد رہے! بچے کا ضدی ہونا کوئی ایسا مسئلہ نہیں کہ جس کا حل ممکن نہ ہو۔ کیونکہ یہ کوئی پیدائشی بیماری نہیں کہ بچے پیدا ہوتے ہی ضدی ہوں، بلکہ ان کے ضدی ہونے کی کئی وجوہات ہیں۔ بچوں کی تربیت چونکہ کسی مہارت سے کم نہیں لہٰذا والدین پر لازم ہے کہ ان تمام عوامل پر گہری نظر رکھیں جو بچے کو ضدی بناتے ہیں۔ چنانچہ والدین کی خیر خواہی کی نیت سے ذیل میں ایسی ہی چند باتوں کا ذکر جا رہا ہے، امید ہے انہیں پیش نظر رکھنے سے وہ بچوں کے ضدی ہونے کی وجوہات کے علاوہ ان کے حل بھی جان لیں گے۔
بچے کے غصے میں ہونے کی علامات
بچے عموماً غصے کی حالت میں ضد کرتے ہیں، لہٰذا سب سے پہلے وہ علامات جاننا ضروری ہیں جن سے یہ معلوم ہو سکے کہ بچہ اس وقت غصے میں ہے۔ چنانچہ جب بچہ غصے کی حالت میں ہو تو ٭اکثر بلند آواز سے روتا ہے تا کہ اس کی طرف توجہ دی جائے ٭پیروں کو زمین پر مارتا ہے ٭سر اور ہاتھوں کو دیوار پر مارتا ہے ٭آس پاس کی چیزوں کو لاتیں مارتا ہے ٭بڑوں سے بد تمیزی کرتا ہے٭بغیر کسی وجہ کے دانتوں سے کاٹنے لگتا ہے ٭کھلونے وغیرہ توڑنے لگتا ہے ٭ہاتھ میں جو بھی چیز آئے اٹھا کر پھینک دیتا ہے۔
ضدی پن کے اسباب و وجوہات اور ان کا علاج
بے جا روک ٹوک: بچوں کو ہر وقت کسی نہ کسی کام یا بات سے روکتے رہنا انہیں ضدی و ڈھیٹ بنا دیتا ہے۔
بچوں کو ہر وقت کسی نہ کسی کام یا بات سے روکتے رہنا انہیں ضدی و ڈھیٹ بنا دیتا ہے۔
علاج: بچوں کو ہر وقت ٹوکنے و منع کرنے کے بجائے انہیں جس کام سے منع کر رہے ہیں اس کے نقصان دہ ہونے کے متعلق سمجھائیں۔ مثلاً بچہ بار بار گرم برتن کو چھونے کی کوشش کرے تو اسے بار بار نہ ٹوکیں، بلکہ یہ سمجھائیں اور احساس دلائیں کہ گرم چیزوں کو چھونا کس قدر نقصان دہ ہے! آپ کا یہ احساس بیدار کرنا اسے ہمیشہ کے لئے ہر گرم شے کو چھوتے ہوئے احتیاط کا دامن تھامنا سکھا دے گا۔ ان شاء اللہ
بے جا تفتیش: بچے جب بھی کوئی کام کریں تو ان کی پوچھ گچھ شروع کر دی جائے کہ انہوں نے یہ کام کیوں کیا! یا انہیں ڈانٹا ڈپٹا جائے تو بسا اوقات ان میں ضد کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔
علاج: بچوں کو ہر وقت بے جا تفتیش کے کٹہرے میں کھڑا رکھیں نہ ان سے سختی سے پیش آئیں کہ بلا وجہ سختی برداشت کرنے والے بچے بڑے ہو کر احساسِ کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں، ان میں خود اعتمادی نہیں رہتی اور انہیں ہر وقت یہی خوف رہتا ہے کہ وہ کچھ غلط کر رہے ہیں۔ چنانچہ اگر ان سے کوئی غلطی ہو جائے تو نرمی سے اس غلطی کا ازالہ کریں اور اپنے اور بچوں کے درمیان اعتماد کا رشتہ قائم کرنے کوشش کریں تاکہ وہ اپنی ہر بات آپ کے ساتھ شئیر کر سکیں۔
بے جا لاڈ پیارخواہشات کی تکمیل:
اکثر والدین بچوں سے بے جا لاڈ پیار کرتے ہیں اور بچہ بھی فطری طور پر والدین کے ساتھ اٹیچ ہوتا ہے، مگر جب وہ کسی موقع پر اس وہم کا شکار ہو جائے کہ اس کے والدین کی توجہ کا مرکز کوئی اور ہے یعنی وہ کسی اور بچے سے لاڈ پیار کریں تو یہ برداشت نہیں کر پاتا اور لاشعوری طور پر ضد کرنے لگتا ہے۔اسی طرح بچوں کی ہر خواہش پوری کرنے والے والدین اگر کبھی کوئی خواہش پوری نہ کر پائیں یعنی بچے ایسی خواہش کا اظہار کر دیں جو بر وقت پوری نہ ہو سکتی ہو یا ان کے لئے نقصان دہ ہو تو وہ یوں بھی ضدی ہونے لگتے ہیں۔ مثلاً ایک حکایت میں ہے کہ ایک بادشاہ کے یہاں بیٹا نہیں تھا۔ اس نے اپنے وزیر سے کہا: بھئی کبھی اپنے بیٹے کولے آنا۔ اگلے دن وزیر اپنے بیٹے کو لے کر آیا، بادشاہ نے اسے دیکھا اور پیار کرنے لگا، پھر بادشاہ نے کہا: اچھا بچے کو آج کے بعد رونے مت دینا۔ اس نے عرض کی: بادشاہ سلامت! اس کی ہر بات کیسے پوری کی جائے؟ بادشاہ نے کہا: اس میں کون سی بات ہے؟ میں سب کو کہہ دیتا ہوں کہ بچے کو جس چیز کی ضرورت ہو اسے پورا کر دیا جائے اور اسے رونے نہ دیا جائے۔ وزیر نے کہا: ٹھیک ہے۔ پھر بچے کی خواہش پر ایک ہاتھی لایا گیا، جس سے وہ تھوڑی دیر کھیلتا رہا لیکن بعد میں رونا شروع کر دیا، بادشاہ نے پوچھا: اب کیوں رو رہے ہو؟ اس نے سوئی کے ساتھ کھیلنے کی خواہش ظاہر کی، سوئی پیش کر دی گئی، مگر تھوڑی دیر کے بعد اس نے پھر رونا شروع کر دیا، بادشاہ نے کہا: ارے! اب کیوں رو رہا ہے؟ تو وہ کہنے لگا: جی! اس ہاتھی کو سوئی کے سوراخ میں سے گزار دیں
علاج: والدین اگرچہ بچوں سے حد درجہ مخلص ہوتے ہیں، مگر ضرورت اس بات کی ہے کہ اس انمول رشتے کو مزید با اعتماد بنانے کے لیے بچوں کے ساتھ دوستانہ رویہ اختیار کیا جائے، فی زمانہ سوشل میڈیا کی زبان میں یہ رویہ فرینڈلی ہو فرینکلی نہ ہو یعنی رویہ دوستانہ ہو مگر اس میں بے تکلفی نہ ہو۔ چنانچہ بچے کی ہر جائز خواہش اور مطالبہ ضرور پورا کریں۔ لیکن اگر بچہ کسی کوئی نقصان دہ چیز مانگے یا وہ مہنگی ہو یا اس کے لیے موزوں نہ ہو تو بچے کو اس شے کے
سلسلہ: رسم و رواج
رسم بسم اللہ
رسم بسم اللہ یا بسم اللہ خوانی سے مراد یہ ہے کہ جب بچہ یا بچی چار سال چار مہینے چار دن کا ہو جائے تو اس کو کسی اچھے عالم دین یا حافظ قرآن کے پاس لے جا کر یا گھر میں بلا کر سب سے پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھائی جائے۔
اس رسم کا اہتمام کئی مسلمان گھرانوں میں کیا جاتا ہے، اعلیٰ حضرت سے پوچھا گیا کہ حضور تقریب بسم اللہ کی کوئی عمر شرعاً مقرر ہے تو آپ نے ارشاد فرمایا: شرعاً کچھ مقرر نہیں، ہاں مشائخ کرام کے یہاں 4 برس 4 ماہ 4 دن مقرر ہیں۔ پھر آپ نے حضرت خواجہ بختیار کاکی رحمۃُ اللہِ علیہ کے متعلق ارشاد فرمایا کہ ان کی تقریب بسم اللہ اسی عمر میں ہوئی، جس میں حضرت خواجہ غریب نواز بھی شریک تھے۔
([1]) اسی طرح اَمِیْرِ اَہْلِ سنّت سے بھی ثابت ہے کہ جب آپ کی پوتی بنت حاجی بلال کی عمر 22 جولائی 2016 کو 4سال 4 ماہ اور 4 دن ہوئی تو تقریب بسم اللہ میں آپ نے اسے یہ الفاظ پڑھائے:بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم، مَا شَاءَ اللہ، سُبْحٰنَ اللہ ۔ پھر یہ دعابھی کی:
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْن
یا اللہ! پیارے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا واسطہ! تیرے اس اسمِ پاک کا واسطہ! اسم ِ ذات کا واسطہ! ہم سب کی مغفرت فرما۔میری مدنی منّی قرآن کریم سے محبت کرنے والی، علمِ دین سے محبت کرنے والی بنے، دعوت اسلامی کی باعمل مبلغہ بنے، عالمہ بنے، مفتیہ بنے۔
(2) بسم اللہ خوانی کے موقع پر جائز و ناجائز باتیں:جس بچے کی رسمِ بسم اللہ ہوتی ہے اس کے ماں باپ اس دن تقریب کا خاص اہتمام کرتے ہیں٭گھر کو سجاتے ہیں٭طرح طرح کے کھانے پکواتے ہیں٭قاری صاحب کو بلاتے ہیں یا ان کے پاس مدرسے یا مسجد وغیرہ میں بچے کو لے جاتے ہیں ٭قاری صاحب بچے کو بسم اللہ شریف کے علاوہ مختلف دعائیں، سورۂ علق کی ابتدائی 5 آیات اور کلمہ شریف وغیرہ بھی پڑھاتے ہیں ٭بعض جگہ یہ رسم کسی بڑی عمر کے بزرگ سے کروائی جاتی ہے٭پھر بلائے گئے مہمان بچے کو پیسے اور مبارک باد دیتے ہیں ٭مٹھائی تقسیم ہوتی ہے ٭قاری صاحب کو بھی تحائف وغیرہ پیش کئے جاتے ہیں۔ اگر یہ سب کچھ اہل خانہ اپنی خوشی اور مرضی سے کریں تو کوئی حرج نہیں۔ لیکن یاد رہے اس طریقہ کار کو لازم نہ سمجھ لیا جائے یعنی جو اتنا بڑا اہتمام نہ کر سکے، اس کو ملامت اور لعن طعن نہ کی جائے، ورنہ ایسا کرنے والا شخص گناہ گار ہو گا۔ نیز یہ رسم صرف لوگوں کو دکھانے کے لئے نہ کی جائے کہ فرمانِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہے: جو شہرت کے لئے عمل کرے گا اللہ پاک اسے رسوا کرے گا، جو دکھاوے کے لئے عمل کرے گا اللہ پاک اسے عذاب دے گا۔
(3) لہٰذا چاہئے کہ یہ کام اللہ پاک کی رضا کیلئے کریں نا کہ نمود و نمائش کیلئے اور اس موقع پر عورتیں شریک ہوں تو پردے کا خاص خیال رکھا جائے اور کسی قسم کی کوئی خرافات بھی نہ کی جائے۔نیز بہتر یہ ہے کہ رسم بسم اللہ کسی باعمل سنی عالم دین یا مفتی صاحب سے کروائیں۔
(یہ مضمون ماہنامہ خواتین ویب ایڈیشن کے اگست 2022 کے شمارے سے لیا گیا ہے)
[1] ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، ص 481 2 ماہنامہ فیضان مدینہ، جنوری، ص 481 3 جامع الاحادیث، 7/44، حدیث:20740
بچے کا نام کب رکھنا چاہئے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
افضل یہ ہے کہ ساتویں دن بچے کا عقیقہ کیا جائے اور نام رکھا جائے ، عقیقہ کرنے سے پہلے بھی نام رکھنا جائز ہے ۔ (نزھۃ القاری، 5 430/)۔
واللہ اعلم بالصواب
کیابیٹی کا نام کِسوہ رکھ سکتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کسوہ کا معنی ہے:"لباس"۔معنی کے لحاظ سے اس نام میں کوئی خرابی نہیں ہے لہذابیٹی کانام کسوہ ، رکھ سکتے ہیں لیکن بہتریہ ہےکہ آپ اس نام کے بجائے اپنی بچی کا نام ازواج مطہرات یا صحابیات وصالحات رضوان اللہ تعالی علیہن، میں سے کسی کے نام پر رکھیں مثلا فاطمہ ، عائشہ ، خدیجہ ، حفصہ ، زینب، وغیرہ۔ کیونکہ حدیث پاک میں فرمایاگیا:"اپنے میں سے اچھوں کے نام پرنام رکھو۔
مدینہ فاطمہ نام رکھنا کیسا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فاطمہ نام رکھنا اچھا ہے ،البتہ مدینہ فاطمہ نام رکھنا مسلمانوں میں معروف نہیں ،لہٰذا صرف فاطمہ یا کنیز فاطمہ یا کسی بھی صحابیہ کے نام پر نام رکھ لیا جائے۔
واللہ اعلم بالصواب
بچوں کو مختلف چیزوں مثلا ًجنّ،بلی وغیرہ کا ڈردِلانا کیسا ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بچوں کو ایسی چیزوں سےنہیں ڈرانا چاہئے بلکہ بہادُربنایا جائے ،ورنہ ہوسکتاہے اس طرح کی کسی چیز کا ڈراس کےدِل میں بیٹھ جائے اورساری زندگی وہ اس چیز سے ڈرتارہے ،بلکہ اللہ پاک سے ڈراناچاہئے۔
#KidsLandCartoon
ببلو کو سردی لگ گئی
Babloo Ko Sardi Lag Gayi | Ghulam Rassol New Episode | 3D Animation Cartoon
ان سوشل پلیٹ فارمز پہ روزانہ علمی و تحقیقی چیزیں شئیر کی جاتی ہیں۔
مثلا
(1) شرعی سوالات کے جوابات
(2) علمی و تحقیقی کتابیں
(3) بدمذھبوں کے اعتراضات کے جوابات
(4) روحانی علاج
(5) مختلف علمی و تحقیقی کورسز
(6) تفسیر قرآن اور بہت کچھ
ان سوشل پلیٹ فارمز کو ضرور جوائن فرمائیں
فیس بک اکاؤنٹ لنکس
(1) https://www.facebook.com/SyedKamran786
فیس بک پیج
https://www.facebook.com/SyedKamran1112
فیس بک گروپ
https://www.facebook.com/groups/syedkamranmadani
وٹس اپ گروپ لنکس
(1) https://chat.whatsapp.com/CRqjVW0YcSF6zappOeHcYP
(2) https://chat.whatsapp.com/LAUJC8OGrkIDUNAYmCbZ6L
(3) https://chat.whatsapp.com/Gh4PKWWc3X44jFtWLJ7OSP
(4) https://chat.whatsapp.com/JyKQRpKFOUkBUWkVFEl2wc
(5) https://chat.whatsapp.com/F2biiBavQNIIIOm70m61VM
ٹیلی گرام لنک
/channel/FiqhiMasail2526
انسٹا گرام اکاؤنٹ لنک
https://www.instagram.com/iamkamranmadani
یوٹیوب چینل لنک
SyedKamran2526" rel="nofollow">https://www.youtube.com/@SyedKamran2526
سیَّد کامران عطاری المدنی عفی عنہ
متبادل پر راضی کرنے کی کوشش کریں، اس سے بچے کی ضد ختم کرنے میں بہت مدد ملے گی۔
باہمی موازنہ کرنا یا یکساں سلوک کا نہ ہونا:
بچے کا اپنے بہن بھائی یا دوسرے بچوں سے موازنہ کرتے رہنا یا بچوں میں یکساں سلوک نہ رکھنا اور ان میں سے بعض کو بعض پر ترجیح دینا بھی ان کو ضدی بنا دیتا ہے۔
علاج:جو بچے یہ سمجھتے ہیں کہ ان سے انصاف نہیں کیا جا رہا وہ احساسِ کمتری کا شکار ہو کر اندر ہی اندر ہی کڑھتے رہتے ہیں یا پھر احتجاج کا راستہ اپناتے ہوئے غصے کا اظہار کرنے لگتے ہیں، چنانچہ والدین کو چاہئے کہ ان امور کا خیال رکھیں اور بچوں کو کبھی بھی احساسِ کمتری کا شکار نہ ہونے دیں۔
بچے دوسروں کو دیکھ کر سیکھتے ہیں: بسا اوقات گھر میں کوئی ایسا فرد بھی ہوتا ہے کہ جس کے رویہ کا بچے پہ اثر پڑتا ہے جیسے کوئی غصے کا تیز ہے یا پھر ضدی ہے تو اس کے دیکھا دیکھی بچہ بھی اس رویہ کو اپنا لیتا ہے۔
علاج:ماحول کا بچے پہ گہرا اثر پڑتا ہے، ایک اچھا ماحول ہی بچے کی مثالی تربیت میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔
محسوسات کا اظہار نہ کر پانا: بسا اوقات بچوں کو ایسے معاملات کا سامنا ہوتا ہے جن کا وہ مناسب انداز میں اظہار نہیں کر پاتے تو ان میں چڑ چڑا پن اور ضد کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے، مثلاً نیند آنا، بھوک محسوس کرنا یا سردی و گرمی لگنا وغیرہ۔ گرمی کی وجہ سے بچوں میں یہ کیفیت اکثر دیکھی گئی ہے۔
علاج: بچے کو اٹھا کر سینے سے لگا لیں اور یونہی کچھ دیر مضبوطی سے تھامے رکھیں یا پھر اس سے بات چیت کریں۔ مگر اس حالت میں بچے کو بالکل نظر انداز نہ کریں۔ اس حالت میں بچے کی تعریف کریں، اس کی اچھائیاں بیان کریں۔ ایسی حالت میں بچے کا پہلے سکون سے جائزہ لیں اور اس کی ضد کی وجہ جاننے کی کوشش کریں مگر اس کے ساتھ کوئی سختی مت برتیں۔ 3 بچے کی بوریت دور کرنے کے لئے ہر وقت اس کا ایک آدھ پسندیدہ کھلونا اپنے پاس یا قریب ہی رکھیں۔
(یہ مضمون ماہنامہ خواتین ویب ایڈیشن کے اگست 2022 کے شمارے سے لیا گیا ہے)
#HajiImranAttari #ParentingTips
بچوں کو بگاڑنے میں والدین کا ہاتھ
بچوں کی اچھی تربیت کریں
Bachon Ki Ache Tarbiyat Karein | Parenting Tips Maulana Imran Attari
باپو جی اس سوال کا جواب دیجئے گا حورین فاطمہ نام رکھنا کیسا ؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال: کیا حورین نام رکھ سکتے ہیں؟
جواب:حورین نام کی بجائے آپ بچی کا نام صحابیات، تابعیات یا نیک عورتوں کے نام پر رکھیں، کہ اس سے بچی کی زندگی میں ان کی برکت شامل ہونے کی بھی امید ہے۔رہا حورین نام رکھنا تو یہ گناہ تو نہیں، لیکن معنی کے اعتبار سے واضح نہیں ہے، کیونکہ حورین یہ حور کی تثنیہ یا جمع کا صیغہ ہے، اور حور کا معنی نقصان، ہلاکت ہے، اور جنتی عورتوں کے لئے جو لفظ بولا جاتا ہے، یعنی لفظِ حور یہ خود جمع کا صیغہ ہے اور اس کی واحد حوراء ہے، یعنی لغت کے اعتبار سے ایک جنتی عورت کو حوراء کہا جاتا ہےاور زیادہ جنتی عورتوں کے لئے حور استعمال ہوتا ہے۔تو جب یہ لفظ خود جمع کا صیغہ ہے، اس کی مزید تثنیہ یا جمع حورین سے بنانا لغت کے خلاف ہے۔
بچے کی پیدائش پر ننھیال کی طرف سے مختلف تحائف دئیے جاتے ہیں، اُن تحائف میں بعض اوقات ایک تحفہ ”سونے کی انگوٹھی“ کی صورت میں بھی ہوتا ہے۔ یہ انگوٹھی لڑکی کے لیے تو جائز ہے، کیا یہ نابالغ لڑکے کو پہنانا بھی شریعت کی نظر میں درست ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سونے کی انگوٹھی نابالغ بچے کو پہنانا بھی اُسی طرح ناجائز، گناہ اور حرام ہے، جس طرح کسی بالغ کا خود سونے کی انگوٹھی پہننا حرام ہے، چونکہ نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بالغ اور نابالغ کی تفریق کیے بغیر مطلقاً مُذکَّر کے حق میں سونے کو حرام قرار دیا، لہذا اس اِطلاق کے پیش نظر نابالغ کو بھی انگوٹھی پہنانا حرام ہے، البتہ نابالغ کو انگوٹھی پہنانے کی صورت میں یہ گناہ اُس بچے پر نہیں، بلکہ اُسے پہنانے والے پر ہو گاکہ بچہ تو غیر مُکلَّف اور ناسمجھ ہے۔
مَردوں کے حق میں سونے کی حرمت کے متعلق”سنن ابن ماجۃ“ میں ہے:’’سمعت علی بن أبی طالب يقول: أخذ رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم حريرا بشماله، وذهبا بيمينه، ثم رفع بهما يديه، فقال: إن هذين حرام على ذكور أمتی، حل لإناثهم‘‘ ترجمہ:(عبد اللہ بن زریر کہتے ہیں:)میں نے حضرت علی کرَّمَ اللہُ وَجہَہُ الْکریم کو سُنا، آپ بتاتے ہیں کہ نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے دائیں ہاتھ میں سونا اور بائیں ہاتھ میں ریشم پکڑ کر ہاتھ بلند کر کے بصراحت فرمایا کہ یہ دونوں چیزیں میری امت کے مَردوں پر حرام اور عورتوں کے لیے حلال ہیں۔(سنن ابن ماجۃ،جلد2، صفحہ 1189، مطبوعہ دار احیاء الکتب العربیۃ، بیروت)
علامہ خُسْرو رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:885ھ/1480ء) لکھتے ہیں:’’كره إلباس الصبي ذهبا أو حريرا لأن حرمة اللبس لما ثبتت في حق الذكورة حرم الالباس أيضا كالخمر لما حرم شربها حرم سقيها‘‘ ترجمہ:بچے کو سونا یا ریشم پہنانا حرام ہے، کیونکہ جب مُذکَّر کے حق میں پہننا حرام ہے، تو اِسی طرح کسی مُذکَّر کو پہنانا بھی حرام ہے، جیسا کہ شراب کا حکم ہے کہ جب اُس کا پینا حرام ہے ،تو پِلانا بھی حرام ہی ہے۔(دُررالحکام شرح غررالاحکام ، جلد1، صفحہ313، مطبوعہ کراچی)
گناہ پہنانے والے پر ہو گا، چنانچہ علامہ شیخی زادہ رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1078ھ/1667ء) لکھتے ہیں:’’الإثم على الملبس كالخمر فإن سقيها الصبي حرام كشربها‘‘ ترجمہ:گناہ سونا پہنانے والے پر ہو گا، جیسا کہ بچے کو شراب پلانا ، خود پینے کی طرح حرام ہے۔(اور گناہ پلانے والے کو ہوگا۔) (مجمع الانھر، جلد2، فصل فی اللبس، صفحہ537، مطبوعہ دار احیاء التراث العربی)
علامہ ابنِ عابدین شامی دِمِشقی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1252ھ/1836ء) لکھتے ہیں:’’أن النص حرم الذهب والحرير على ذكور الأمة بلا قيد البلوغ، والحرية والإثم على من ألبسهم لأنا أمرنا بحفظهم ذكره التمرتاشی‘‘ ترجمہ:نصِ حدیث نے سونے اور ریشم کو بغیر بلوغت یا آزادی کی قید کےحرام ٹھہرایا ہے۔(لہذا بچےکے حق میں بھی حرام ہی ہے۔) اور گناہ اُس فرد پر ہے، جس نے بچوں کو ریشم یا سونا پہنایا، کیونکہ ہمیں بچوں کو گناہوں سے محفوظ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔(ردالمحتار مع درمختار ، کتاب الحظر والاباحۃ، جلد9،صفحہ598، مطبوعہ کوئٹہ)
صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1367ھ/1947ء) لکھتے ہیں:’’لڑکوں کو سونے چاندی کے زیور پہنانا حرام ہے اور جس نے پہنایا، وہ گنہگار ہوگا۔ اسی طرح بچوں کے ہاتھ پاؤں میں بلا ضرورت مہندی لگانا ، ناجائز ہے۔‘‘(بھار شریعت، جلد3، حصہ16، صفحہ428، مکتبۃ المدینہ،کراچی)
لڑکی کا "منھا"نام رکھنا کیسا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"منھا "لفظ ایک حرف اور ضمیر کا مجموعہ ہے ،کوئی نام نہیں لہذا بہتر یہ ہے کہ ازواج مطہرات یا صحابیات یادوسری نیک خواتین میں سے کسی کے نام پر نام رکھاجائے کہ نیکوں کے نام پرنام رکھنے کی حدیث پاک میں ترغیب دلائی گئی ہے اورامیدہے کہ اس سے نیکوں کی برکات بچی کوملیں گی ۔ حدیث مبارک میں نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" تسموا بخیارکم"یعنی اپنے اچھوں کے نام پر نام رکھو۔
دعا فاطمہ نام رکھنا کیساہے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بچی کا نام دعا فاطمہ نہیں رکھنا چاہیے۔ جناب فاطمہ خاتون جنت رضی اللہ عنہا کے نام پر صرف فاطمہ نام رکھ دیں تاکہ اس کی برکات حاصل ہوں۔حدیث مبارک میں نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تسموا بخیارکم، یعنی اپنے اچھوں کے نام پر نام رکھو۔
اگر بچہ/بچی فوت ہوگئےاور ان کا عقیقہ نہ کیاہواہوتوکیابعد میں عقیقہ ہوسکتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نہیں ہوسکتا۔