With the addition of Peshawar in Al-Burhan family, first batch of professionals have enrolled in Ilm-e-Deen course. Here is a glimpse of Peshawar interviews.
Читать полностью…🔴Live Premiering on Youtube
(HD) Lecture No.47
Seerat Un Nabi(S.A.W.W)
Mufti Syed Adnan Kakakhail
https://youtu.be/vfmF5CoUtcI
البرہان پشاور میں داخلوں کے لیے انٹرویوز شروع ہو گئے ہیں۔ سات پینلز آنے والے امیدواروں کے انٹرویو کر رہے ہیں۔ 1800 کے لگ بھگ پروفیشنلز ، بزنس مین اور یونیورسٹی سٹوڈنٹس نے ایپلائی کیا ہے۔
Читать полностью…البرہان سیرت سرکل نمبر ۱ کے طلبہ اپنے استاد دانیال ملک صاحب کے ساتھ آؤٹ ڈور ایکٹوٹی کرتے ہوۓ ۔۔ الحمدللّہ البرہان کے پلیٹ فارم سے ملک کے طول و عرض میں سیرت سرکلز قائم کیے جا رہے ہیں جس کے حیران کن نتائج دیکھنے میں آ رہے ہیں۔
Читать полностью…ایمان کی قدر کیجئے
والدین اپنے بچوں کی تربیت کے دوران ان باتوں کاخیال نہیں رکھتے کہ انہیں ضروری دینی معلومات فراہم کردیں ، کم ازکم اتنا تو سکھا دیں کہ وہ اپنے ایمان کی حفاظت کرسکیں ۔
ہر طرف گہما گہمی ہے ، کاروان زندگی پوری رفتار سے رواں دواں ہے ، ہر شخص مصروف ہے، کسی کو سر کھجانے کی فرصت نہیں ، تو کوئی سر اٹھا کر دیکھنے سے بھی قاصر، ہر شخص دنیا کی اس دوڑ میں بری طرح مگن ہے ، کوئی اس سفر کے خاتمے سے دو چار ہو کر ابدی نیند سوچکا تو کسی کی اونگھ اسے اختتام سفر کا پیغام دے رہی ہے ،لیکن دنیا کی اس پرفریب چمک دمک نے اکثر مسافروں کو اس نیند سے بے خبر کر رکھا ہے جو ہر ذی روح کو اپنی آغوش میں لے کر ایسا سلاتی ہے کہ پھر اسے اسرافیل کے صور کے علاوہ کوئی سازو آواز بیدار کرنے سے عاجز ہے۔
آج دنیا کےمسافر کایہ حال ہے کہ اسے کوئی غرض نہیں کہ اس کا تعلق اسلام سے ہے یا عیسائیت سے ، وہ بتوں کی پوجا کرتاہے کہ آگ کی پرستش ، وہ سینکڑوں خداؤں کا قائل ہے یا خود انسان کو خالق مانتاہے ، وہ تو بس سعی لاحاصل کوشش کے سمندر میں غوطے کھارہاہے اور خواہش یہ ہے کہ سب سے پہلے کنارے پر پہنچ جائے۔
مسلمانوں کی حالت ہی اتنی تشویش ہے کہ ہم دوسروں پر کیا توجہ دیں ، اسے ایمان کی اہمیت کا اندازہ نہیں اور نہ وہ جاننا چاہتاہے کہ ایمان کیا چیز ہے؟ تمام عبادات اپنی اپنی جگہ بہت اہمیت کی حامل ہیں اور ہر عبادت اپنی ایک شناخت رکھتی ہے کوئی فرض ہے ، کوئی واجب ہے کوئی سنت اور کوئی مستحب ۔لیکن یہ تمام عبادات صفر کی حیثیت رکھتی ہیں۔ اگر ایمان کا صرف ایک شروع میں لگ جائے تو ہر عبادت اپنا صفر لگا کر رقم کوبڑھاتی جائے گی اگر 1 کے بعد ایک صفر لگائیں تو 10 بن گیا ۔ اگر دوسرا صفر لگائیں تو 100 اگر تیسرا صفر لگائیں تو 1000 اس طرح جتنے صفر بڑھائیں گے رقم بڑھتی جائے گی ۔ بشرطیکہ شروع میں ایمان کا ایک عدد ضرور ہو اگر ایمان نہیں تو تمام عبادات ، نماز ، روزہ ، زکوٰۃ ، حج ، تسبیحات ، تلاوت ، صدقات ، خیرات وغیرہ میزان میں کوئی وزن نہیں رکھتیں۔
قیامت کے روز صرف اسی مسافر کو منزل ملے گی جو اپنے ساتھ ایمان لایا ہو ۔ مفہوم حدیث ہے کہ قیامت کے روز ایک شخص کا اعمال نامہ کھولا جائے گا اس کے اعمال نامے کے نناوے دفتر گناہوں سے بھرے ہوں گے اور حد نگاہ تک پھیلے ہوں گے اس سے کہا جائے گا کہ آج تجھ پر ظلم نہیں ہوگا، کیا ان نناوے دفاتر میں کوئی گناہ ایسا ہے جو تو نے کیا نہ ہو اور فرشتوں نے لکھ دیاہو؟ جواب میں عرض کرے گا کہ نہیں ۔ پھر پوچھا جائے گا کہ کوئی گناہ ایسا ہے جو کرنے سے زیادہ لکھ دیا گیا ہو ؟ جواب میں عرض کرے گا نہیں ۔ پھر اس سے پوچھا جائے گا کہ گناہوں کا تیرے پاس کوئی عذر ہے؟ تو پھر جواب نفی میں ملےگا۔
پھر اس سے کہا جائے گا کہ آج تجھ پر ظلم نہیں ہوگا تیری ایک نیکی ہمارے پاس ہے جا اسے میزان (ترازو) میں تلوالے ۔ اسے ایمان کے کاغذ کا ایک پرزہ دیا جائے گا جس پر کلمہ طیبہ لکھا ہوگا وہ کہے گا کہ ان نناوے دفاتر کے مقابلے میں کاغذ کا یہ ٹکڑا کیا کام دے گا۔
جواب ملے گا کہ آج تجھ پر ظلم نہیں ہوگا ۔ جب وہ پرزہ ترازو میں رکھا جائے گا تو وہ نناوے دفاتر ہوا میں اڑنے لگیں گے ۔ یہ اعزاز اسی شخص کو ملے گا کہ جو اخلاص کے ساتھ مرتے دم تک ایمان کو بچا رکھے گا اور اس کا ایمان زندگی سے موت تک کے سفر میں اس کا ہم سفر رہاہو ۔
آج کا مسلمان فلموں کا شوقین ہے گانے سننے کا رسیا ہے ، ہنسی مذاق سے دل بہلاتا ہے او راس دوران وہ اس بات کا خیال نہیں کرتاکہ فلم کے کس منظر کو دیکھنے یا کس چیز کا مذاق اڑانے کی وجہ سے اس کا ایمان سلب ہو گیا وہ یہ تو جانتا ہے کہ اگر بجلی کےبل کی ادائیگی نہیں کی تو لائن کٹ جائےگی ۔۔۔قسط نہ بھری تو جرمانہ لگ جائے گا ۔۔۔سگنل توڑا تو چالان ہوجائے گا۔۔۔ جہیز نہ دیا تو سسرال ناراض ہوجائے گا۔۔۔ بھتہ نہ دیا تو جان خطرے میں پڑ جائے گی ۔۔۔ انشورنس نہ کروایا تو سب کچھ ضائع ہو جائے گا ۔۔۔ سکول کی فیس جمع نہ کرائی تو نام کٹ جائے گا وغیرہ وغیرہ اس طرح کی ہزاروں سوچیں اور خیالا ت ہر وقت ستاتے رہتے ہیں ۔۔۔ آج کے مسلمان کو یہ تو معلوم ہوگا کہ کن کن چیزوں سے کیس بن جاتے ہیں ۔۔۔ کن کن چیز وں سے چالان ہوجاتاہے ۔۔ ۔کن کن چیزوں پر پولیس پکڑ لے جاتی ہے ۔۔۔ لیکن یہ معلوم نہیں ہو گا کہ کن کن باتوں سے کن کن کاموں سے انسان دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتاہے ۔
نہ آج کے والدین اپنے بچوں کی تربیت کے دوران ان باتوں کا خیال رکھتے ہیں کہ انہیں ضروری دینی معلومات فراہم کریں ، کم از کم اتنا تو سکھادیں کہ وہ اپنے ایمان کی حفاظت کرسکیں ۔ نہ ہی آج کل از خود کوئی جاننا چاہتاہے کہ وہ اپنی حقیقت جان سکے کہ ایک مسلمان کی کائنات میں کیا اہمیت ہے ؟ اللہ اور ا س کے رسو ل سے اس کا کیا تعلق ہے؟
امام صدق و وفاء ، جانشینِ نبیﷺ، اول الصحابہ، امام الصحابہ، ثانی اثنین، رفیق نبیﷺ، خلیفہ بلافصل سیدنا ابوبکر صدیق اکبر رضی اللّٰه عنہ صحابہؓ و اہلبیتؓ کی نظر میں
Читать полностью…البرہان کراچی میں ایک سالہ علم دین کورس کے لیے انٹرویوز کے مناظر ۔۔ ساڑھے پندرہ سو درخواستوں میں سے 350 کا انتخاب ہوگا ان شاءاللہ ۔۔۔ صبح کی شفٹ والوں کی اورینٹیشن کل صبح نو بجے۔۔ اور دوپہر کی شفٹ والوں کی اورینٹیشن دوپہر دو بجے ہوگی ان شاءاللہ
Читать полностью…آج کا سبق : مسواک کے دنیا وی فوائد
دلبر منصور صاحب ایک تاجر اور بہت مخلص آدمی ہیں وہ بتاتے ہیں کہ میں سوئٹزر لینڈ میں تھا ایک نو مسلم سے ملاقات ہوئی میں نے اس نو مسلم کو مسواک (پیلو کی ) تحفہ دیا اس نے مسواک لے کر اس کو آنکھوں سے لگایا تو اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور پھر اس نے جیب سے ایک رومال نکالا تو اس میں ایک بالکل چھوٹا تقریباً دو انچ سے کم ایک مسواک لپٹا ہو ا تھا کہنے لگا کہ میں جب مسلمان ہوا تھا تو مسلمانوں نے مجھے یہ ہدیہ دیا تھا میں اس کو بڑی احتیاط سے استعمال کرتارہا اب یہی ٹکڑا باقی بچا ہے تو آپ نے میرے ساتھ احسان کیا ہے ۔۔۔
پھر اس نے اپنا واقعہ سنایا کہ مجھے تکلیف تھی اور میرے دانت اور مسوڑھے ایسی مرض میں مبتلا تھے جس کا علا ج وہاں کے اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کے پاس کم تھا میں نے یہ مسواک استعمال کرنا شروع کردیا کچھ عرصہ کے بعد اپنے ڈاکٹر کو دکھانے گیا تو ڈاکٹر حیران رہ گیا ۔۔۔
اور پوچھا کہ آ پ نے کو نسی ایسی دو استعمال کی ہے جس کہ وجہ سے اتنی جلدی صحت یابی ہوگئی ہے تو میں نے کہا صرف آپ کی دوائی استعمال کی ہے کہنے لگا ہرگز نہیں میری دوائی سے اتنی جلدی صحت یابی نہیں ہوسکتی آپ سوچیں تو جب میں نے ذہن پر زور دیا تو فوراً خیا ل آیا کہ میں مسلمان ہوں اور میں مسواک استعمال کررہا ہوں اور جب میں نے مسواک دکھایا تو ڈاکٹر بہت حیران ہوا اور نئی تحقیق میں پڑ گیا
۔
ماخوذ از:" آج کا سبق "صفحہ 387
تالیف :مفتی اعظم حضرت مولانا محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ
انتخاب :نورمحمد
عزت و ذلت کی بنیاد
حضرت عمر رضی اللہ عنہ حضور اقدس ﷺ کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں کہ حق تعالیٰ شانہ ۔۔۔ اس کتا ب یعنی قرآن پاک کی وجہ سے کتنے ہی لوگوں کو بلند مرتبہ کرتاہے اور کتنے ہی لوگوں کو پست وذلیل کرتاہے ۔۔۔(مسلم )
یعنی جو لوگ اس پر ایمان لاتے ہیں ۔۔۔ عمل کرتے ہیں ۔۔۔ حق تعالیٰ شانہ ۔۔۔ان کودنیا و آخرت میں ۔۔۔رفعت وعزت عطافرماتے ہیں اور جو لوگ اس پر عمل نہیں کرتے حق سبحانہ ۔۔۔ وتقدس ان کوذلیل کرتے ہیں کلام اللہ شریف کی آیا ت سے بھی یہ مضمون ثابت ہوتاہے ایک جگہ ارشاد ہے ۔۔۔ يُضِلُّ بِهِ كَثِيرًا وَيَهْدِي بِهِ كَثِيرًا حق تعالیٰ شانہ ۔۔ ۔ اس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو ہدایت فرماتے ہیں ۔۔۔ اور بہت سے لوگوں کو گمراہ ۔۔۔
دوسری جگہ ارشاد ہے ۔۔۔ وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ ۙ وَلَا يَزِيدُ الظَّالِمِينَ إِلَّا خَسَارًا
حضور اکرم ﷺ کا ارشاد منقول ہے کہ اس امت کےبہت سے منافق قاری ہوں گے ۔۔۔ بعض مشائخ سے احیا ء میں نقل کیا ہے کہ بندہ ایک سورت کلام پاک کی شروع کرتاہے تو ملائکہ اسکے لیے رحمت کی دعا کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ فارغ ہو۔۔۔اور دوسرا شخص ایک سورۃ شروع کرتاہے تو ملائکہ اس کے ختم تک اس پر لعنت کرتے ہیں ۔۔۔بعض علماء سے منقول ہے کہ آدمی تلاوت کرتا ہے اور خود اپنے اوپر لعنت کرتاہے اور اس کوخبر بھی نہیں ہوتی ۔۔۔ قرآن شریف میں پڑھتا ہے الا لعنت الله علی الکاذبین اور خو د ظالم ہونے کی وجہ سے اس وعید میں داخل ہوتاہے اسی طرح پڑھتاہے ۔۔۔ لعنت الله علی الکاذبین ۔۔۔اور خود جھوٹا ہونے کی وجہ سے اس کا مستحق ہوتاہے
ماخوذ از:" آج کا سبق "صفحہ 323
مفتی اعظم حضرت مولانا محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ
عزت و ذلت کی بنیاد
حضرت عمر رضی اللہ عنہ حضور اقدس ﷺ کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں کہ حق تعالیٰ شانہ ۔۔۔ اس کتا ب یعنی قرآن پاک کی وجہ سے کتنے ہی لوگوں کو بلند مرتبہ کرتاہے اور کتنے ہی لوگوں کو پست وذلیل کرتاہے ۔۔۔(مسلم )
یعنی جو لوگ اس پر ایمان لاتے ہیں ۔۔۔ عمل کرتے ہیں ۔۔۔ حق تعالیٰ شانہ ۔۔۔ان کودنیا و آخرت میں ۔۔۔رفعت وعزت عطافرماتے ہیں اور جو لوگ اس پر عمل نہیں کرتے حق سبحانہ ۔۔۔ وتقدس ان کوذلیل کرتے ہیں کلام اللہ شریف کی آیا ت سے بھی یہ مضمون ثابت ہوتاہے ایک جگہ ارشاد ہے ۔۔۔ يُضِلُّ بِهِ كَثِيرًا وَيَهْدِي بِهِ كَثِيرًا حق تعالیٰ شانہ ۔۔ ۔ اس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو ہدایت فرماتے ہیں ۔۔۔ اور بہت سے لوگوں کو گمراہ ۔۔۔
دوسری جگہ ارشاد ہے ۔۔۔ وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ ۙ وَلَا يَزِيدُ الظَّالِمِينَ إِلَّا خَسَارًا
حضور اکرم ﷺ کا ارشاد منقول ہے کہ اس امت کےبہت سے منافق قاری ہوں گے ۔۔۔ بعض مشائخ سے احیا ء میں نقل کیا ہے کہ بندہ ایک سورت کلام پاک کی شروع کرتاہے تو ملائکہ اسکے لیے رحمت کی دعا کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ فارغ ہو۔۔۔اور دوسرا شخص ایک سورۃ شروع کرتاہے تو ملائکہ اس کے ختم تک اس پر لعنت کرتے ہیں ۔۔۔بعض علماء سے منقول ہے کہ آدمی تلاوت کرتا ہے اور خود اپنے اوپر لعنت کرتاہے اور اس کوخبر بھی نہیں ہوتی ۔۔۔ قرآن شریف میں پڑھتا ہے الا لعنت الله علی الکاذبین اور خو د ظالم ہونے کی وجہ سے اس وعید میں داخل ہوتاہے اسی طرح پڑھتاہے ۔۔۔ لعنت الله علی الکاذبین ۔۔۔اور خود جھوٹا ہونے کی وجہ سے اس کا مستحق ہوتاہے
ماخوذ از:" آج کا سبق "صفحہ 323
مفتی اعظم حضرت مولانا محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ
آج کا سبق : کلمات تعزیت
تعزیت کا لفظی معنی ہے صبر دلانا جس کی تعزیت کرنی ہو اس کو ایسے کلمات کہنے چاہئیں جس سے اس کو تسلی ہو۔
مثلاً یوں کہے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں صبر دے ، اللہ تعالیٰ تمہار ا اجر بڑھائے ، اور اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت کرے اس کے درجات بلند فرمائے اور آئندہ تمہیں مصائب سے محفوظ رکھے اور اس مصیبت پر تمہیں بہترین اجر عطا فرمائے اس کے علاوہ اور کلمات بھی کہہ سکتاہے جن میں صبر کی تلقین ہو۔
حضرات فقہا ء نے تعزیت کا یہی طریقہ لکھا ہے جیسا کہ فتاویٰ شامی میں ہے ۔ تعزیت کے وقت ہاتھ اٹھانا ثابت نہیں ہے ۔ دوسرے اوقات میں خصوصاً نمازوں کے بعد میت کےلئے دعا کرتارہے ۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ جو صحابی ہیں اور حضور اقدس ﷺ کے چچازاد بھائی ہیں وہ فرماتے ہیں کہ جب میرے والد بزرگوار حضرت عباس رضی اللہ کا انتقال ہوا تو بہت لوگ میری تعزیت کرنے کے لیے آئے لیکن جس طرح ایک دیہاتی شخص نے مجھے تسلی دی ، اورمیری ڈھارس بندھائی ایساکوئی اور نہ کر سکا اس نے رباعی پڑھی اور وہ یہ تھی:
آپ صبر کریں ہم بھی آپ کی وجہ سے صبر کریں گے کیونکہ سردار کے صبر کرنے سے رعیت بھی صبر کرتی ہے ۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کےبعد جو آپ کو (صبر کی وجہ سے) ثواب ملا وہ تمہارے لیے حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے بہتر ہے اور حضرت عباس کو اللہ تعالیٰ مل گئے جو تم سے بہتر ہیں ۔یعنی تیر ا نقصان ہوا نہ ان کا ۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو شریعت پر چلنے کی توفیق دے ۔آمین
ماخوذ از:" آج کا سبق "صفحہ 382
تالیف :مفتی اعظم حضرت مولانا محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ
انتخاب :نورمحمد
اس کی رہنما کتاب قرآن مجید اس سے کس طرح مخاطب ہے؟ اور یہ سب کچھ کس چیز کی بدولت ہے اور جس چیز (ایمان ) کی بدولت یہ سب کچھ ہے وہ آخری سانس تک کیسے محفوظ رہے گا ۔ خدارا! اپنے اور اپنے اقربا دوست احباب اعزاواقارب کے ایمان کی فکر اور حفاظت کیجئے ۔ دوسرو ں کی فکر سے اپنا ایمان سب سے پہلے محفوظ ہوگا۔
ماخوذ از:" آج کا سبق "صفحہ 383تا 385
تالیف :مفتی اعظم حضرت مولانا محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ
انتخاب :نورمحمد
البرھان میڈیا کی جانب سے سیدنا صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب پر ڈاکومنٹری ملاحظہ فرمائیں
22 جمادی الثانی، یومِ وفات امام صدق و وفاء، جانشینِ نبیﷺ، اول الصحابہ، امام الصحابہ، ثانی اثنین، رفیق نبیﷺ، خلیفہ بلافصل سیدنا ابوبکر صدیق اکبر رضی اللّٰه عنہ
(HD) Lecture No.46
Seerat Un Nabi(S.A.W.W)
Mufti Syed Adnan Kakakhail
https://youtu.be/oWNgLJl-6Tk
ٹیم البرہان ۔۔۔ کراچی ایڈمشنز کے بعد واپسی ۔۔۔ اب لاہور کے داخلوں کا معرکہ درپیش ہے ۔۔ اور اس کے بعد پشاور ان شاءاللہ ۔۔ اللہ تعالی کی قدم قدم مدد ہو اور قبولیت عطا ہو
Читать полностью…آج کا سبق : عہد رسالت کے دو بچے
حضرت عبدالرحمٰن بن عو ف رضی اللہ عنہ مشہور اور بڑے صحابہ رضی اللہ عنہم میں ہیں ۔فرماتے ہیں کہ میں بدر کی لڑائی میں میدان میں لڑنے والوں کی صف میں کھڑا تھا ۔میں نے دیکھا کہ میرے دائیں اور بائیں جانب انصار کے دو کم عمر لڑکے ہیں ۔مجھے خیال ہو ا کہ میں اگر قوی اور مضبوط لوگوں کے درمیان ہوتا تو اچھا تھا کہ ضرورت کے وقت ایک دوسرے کی مدد کر سکتے ۔ میرے دونوں جانب بچے ہیں یہ کیا مدد کرسکیں گے ۔
اتنے میں ان دونوں میں سے ایک نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا ۔چچا جان تم ابوجہل کو بھی پہچانتے ہو۔میں نے کہا ۔ہاں پہچانتا ہوں تمہاری کیا غرض ہے ۔اس نےکہا مجھے یہ معلوم ہوا ہے کہ وہ رسول اللہﷺ کی شان میں گالیاں بکتا ہے ۔ اس پاک ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگرمیں اس کو دیکھ لوں ۔تو اس وقت تک اس سے جدا نہ ہوں گا کہ وہ مرجائے یا میں مرجاؤں ۔ مجھے اس کے اس سوال اور جواب پر تعجب ہو ا ۔ اتنے میں دوسرے نےیہی سوال کیا اور جو پہلے نے کہا تھا وہی اس نے بھی کہا۔
اتفاقاًمیدان میں ابوجہل دوڑتا ہو ا نظرآگیا ۔ میں نے ان دونوں سے کہا کہ تمہارا مطلوب جس کے بارہ میں تم مجھ سے سوال کررہے تھے وہ جارہاہے ۔دونوں یہ سن تلواریں ہاتھ میں لیے ہوئے ایک دم بھاگے چلے گئے اور جاکر اس پر تلوار چلانی شروع کر دی یہاں تک کہ اس کو گرا دیا ۔(بخاری )
ماخوذ از:" آج کا سبق "صفحہ 414
تالیف :مفتی اعظم حضرت مولانا محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ
انتخاب :نورمحمد
Interview sessions started in Karachi today and will be completed by Saturday in shaa Allah.
#AlBurhanAdmissions2021
چند روز قبل البرہان اسلام آباد کے چھٹے بیچ کے طلبہ کے ساتھ کورس کے اختتام پر آخری نشست ۔۔ اس پیغام کے ساتھ رخصت کیا کہ “ ہر کُجا باش ، با خدا باش ۔۔ یعنی جہاں رہو اللہ والے بن کر رہو ۔
آجکل البرہان کراچی کے انٹرویوز چل رہے ہیں
آج کا سبق : لباس کے آداب
1. لباس پہننے سے پہلے یہ سوچے کہ یہ وہ نعمت ہے جسے خدا نے صرف انسانوں کو ہی نوازاہے دوسرے مخلوقات اس سے محروم ہیں تو نمائش اور دکھاوے کےلیے لباس نہیں پہننا چاہیے ۔
2. جب نیا کپڑا پہنے تو یہ دعا پڑھ لیں : الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْ كَسَانِيْ ما أُوَارِيْ بِهِ عَوْرَتِيْ وَ أَتَجَمَّلُ بِهِ فِيْ حَيَاتِيْ ساری تعریفیں اس خدا کیلئے ہیں جس نے مجھے یہ کپڑے پہنائے جس سے میں اپنی ستر پوشی کرتاہوں اور اس زندگی میں میرے لیے حسن وجمال کا ذریعہ ہے۔
3. لباس پہننے کا طریقہ یہ ہے کہ دائیں طرف سے شروع کرے یعنی قمیص وغیرہ میں پہلے دایاں بازوں ڈالے پھر بایاں اس طرح پاجامہ جوتا وغیرہ میں پہلے دایاں پاؤں ڈالے اور جب نکالے تو پہلے بایاں پاؤں نکالے ۔
4. آپﷺ کو سفید رنگ بہت پسند تھا ۔
5. کپڑے پہننے سے پہلے ان کو جھاڑنا لینا چاہیے ۔
6. مردوں کیلئے پاجامہ ، شلوار وغیرہ ٹخنوں سے نیچے لٹکانا صحیح نہیں ، یہ متکبرین کی عادت ہے ۔ حدیث میں آتاہے کہ جو شخص تہبند (شلوار )ٹخنے سے نیچے لٹکائے گا تو وہ حصہ آگ میں جلے گا۔
7. مردوں کے لیے ریشمی لباس حرام ہے ۔
8. ایسا لباس نہیں پہننا چاہیے جس میں دوسرے قوم کی مشابہت ہوتی ہو۔
ماخوذ از:" آج کا سبق "صفحہ 410
تالیف :مفتی اعظم حضرت مولانا محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ
انتخاب :نورمحمد
آج کا سبق : کھانے کے آداب
1. اللہ کا حکم سمجھ کر کھایا جائے ۔
2. بھوک کے وقت میں کھائے ۔
3. پہلے ہاتھ دھولے ۔
4. دستر خوان بچھا کر کھائے اور ٹیک لگا کر نہ کھائے ۔
5. زمین پر بیٹھ کر کھانا نبی کریم ﷺ کی سنت ہے میز کرسی پر یا کھڑے ہو کر نہیں کھانا چاہیے ۔
6. دوزانوبیٹھ کر کھائے یا ایک ٹانگ اٹھا کر اور ایک بچھا کر کھائے ۔تواضع کی صورت ہونی چاہیے ۔
7. اکھٹے مل کر کھانے میں برکت ہوتی ہے ۔
8. چاندی اور سونے کے برتن میں نہیں کھانا چاہیے ۔
9. جب کوئی بزرگ دسترخوان پر ہو تو پہلے ان کے شروع کرنے کا انتظار کرنا چاہیے۔
10. کھانا شروع کرنے سے پہلے بسم الله الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ پڑھ لینا چاہیے ۔
11. جب شروع میں بسم اللہ بھول جائے تو جب بھی یا د آئے ۔ بسم اللہ اوله واخرہ پڑھنا چاہیے۔
12. دائیں ہاتھ سے کھایا جائے ۔
13. برتن کے کنارے سے کھایا جائے۔
14. لقمہ درمیانہ ہو نہ بہت بڑا ہو نہ بہت چھوٹا اور خوب چبا کرکھائے جب ایک لقمہ ختم ہو جائے پھر دوسرا اٹھائے ۔
15. کھانے میں عیب نہ نکالے پسند نہ آئے تو خاموشی سے چھوڑ دے ۔
16. اپنے سامنے سے کھایا جائے ہاں اگر پھل یا میوہ وغیرہ ہو تو جو پسند آئے اس کو لے سکتاہے ۔
17. دوران کھانا بہت غم یا بہت خوشی یا زیادہ سوچ والی بات نہیں کرنی چاہیے ۔
18. روٹی کے چار ٹکڑے کرنا سنت نہیں ہے۔
19. لقمہ ہاتھ سے گر جائے تو اس کو صاف کرکے کھالے ۔
20. گرم کھانے کو پھونک مار کر ٹھنڈا نہیں کرنا چاہیے بلکہ کچھ صبر کرے تاکہ وہ خود ٹھنڈا ہو جائے ۔
21. پھل کی گھٹلیلوں کو اسی پلیٹ میں نہیں ڈالنا چاہیے ۔
22. پھل کے اندر کے کیڑے کھانا جائز نہیں ہے۔
23. بدبو والی چیز نہیں کھانی چاہیے۔
24. دستر خوان کے اٹھانے سےپہلے نہیں اٹھنا چاہیے ۔
25. برتن کو کھانے کے بعد چاٹ لینا چاہیے ۔
26. کھاتے وقت دوسرے کے لقموں کی طرف نہیں دیکھنا چاہیے ۔
27. کھانے کے بعد انگلیوں کو چاٹ لینا چاہیے اس کی ترتیب اس طرح ہوگی پہلے بیچ کی انگلی چاٹی جائے پھر شہادت والی انگلی پھر انگوٹھا اور پھر ہاتھ دھو کر پونچھ لینا چاہیے ۔
28. کھانے کے آخر میں یہ دعا پڑھنی چاہیے الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مُسْلِمِينَ تمام تعریف اس اللہ کیلئے ہے جس نے ہمیں کھلایا پلایا اور جس نے ہمیں مسلمانوں میں سے بنایا
ماخوذ از:" آج کا سبق "صفحہ14 4
تالیف :مفتی اعظم حضرت مولانا محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ
انتخاب :نورمحمد