*اللہ تعالیٰ کو کس سے محبت ہے ؟*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قرآن کریم میں *19* مقامات پر اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے کہ اسے کس سے محبت ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں وہ کون لوگ ہیں اور کن اوصاف سے متصف ہیں۔
*احسان والوں یعنی کیفیت احسان سے متصف لوگوں سے :*
إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ (2:195 اور 5:13)
وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ (3:134، 3:148 اور 5:93)
*توبہ کرنے والوں سے :*
إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ (2:222)
*پاک صاف رہنے والوں سے :*
وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ (2:222)
وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ (9:108)
*رسول اللہ ﷺ کی اتباع کرنے والوں سے :*
قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ (3:31)
*تقوی اختیار کرنے والوں سے :*
فَإِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِينَ (3:76)
إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِينَ (9:4 اور 9:7)
*صبر کرنے والوں سے :*
وَاللَّهُ يُحِبُّ الصَّابِرِينَ (3:146)
*توکل کرنے والوں سے :*
إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ (3:159)
*انصاف کرنے والوں سے :*
إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ (5:42، 49:9 اور 60:8)
ایسے لوگوں سے جو مومنوں کےلیےنرم ہوں، کافروں کےلیے سخت ہوں، اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہوں اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پروا نہ کرتے ہوں :
فَسَوۡفَ يَأۡتِي ٱللَّهُ بِقَوۡمٖ يُحِبُّهُمۡ وَيُحِبُّونَهُۥٓ أَذِلَّةٍ عَلَى ٱلۡمُؤۡمِنِينَ أَعِزَّةٍ عَلَى ٱلۡكَٰفِرِينَ يُجَٰهِدُونَ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ وَلَا يَخَافُونَ لَوۡمَةَ لَآئِمٖ (5:54)
*اللہ کی راہ میں صف آرا مجاہدین سے :*
إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُمْ بُنْيَانٌ مَرْصُوصٌ (61:4)
*”آدمی کا 'خفیف الروح' ہونا ہزار نیکیوں پر بھاری ہے۔* یعنی جس شخص سے گفتگو کرنے یا معاملہ کرنے میں کم سے کم تحفظات اور خدشات ہوں۔ ایسا شخص انسانیت کیلیے چلتی پھرتی راحت ہے۔ لوگ اس کے سامنے بے خوف ہو کر دل کھول لیتے ہیں، مشورہ کر لیتے ہیں، راز رکھ دیتے ہیں، شکایت کر لیتے ہیں۔ رہا وہ کہ جس سے بات چیت میں ہر وقت اپنی نیت و مراد کی صفائی دینی پڑے، باتوں کے سیاقات سمجھانے پڑیں، بولنے سے پہلے جملے کی ساخت اور تاثر پر غور و فکر کرنا پڑے؛ تو ایسے ثقیل النفس سے اللہ کی پناہ!! یہ خصلت دراصل ایمان کی کمزوری ہے؛ کیونکہ مومن تو 'قریب' اور 'سہل' ہوتا ہے۔“
Читать полностью…ایک اعرابی نے لوگوں سے پوچھا اہل بصرہ کا سردار کون ہے لوگوں نے بتایا حسن بصری! اس نے پوچھا وہ ان کا سردار کیسے بن گیا؟ بتایا گیا کہ لوگ اس کے علم کے محتاج ہیں اور وہ ان کی دنیا سے مستغنی ہے۔
[توضيح الاحكام]
‼️ *سیرتِ طیبہ کا مختصر خاکہ*
جب عرب میں ہر طرف کفر وشرک اور جاہلی رسومات کی ظلمتیں گہری ہوگئیں تو اللّٰہ تعالٰی نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا قبول فرما کر مکہ مکرمہ میں قریش کے خاندان بنو ہاشم میں حضرت عبد اللّٰہ کے گھر آخری نبی محمد ﷺ پیدا فرمادیا۔ آپ ﷺ کی ولادت باسعادت مکہ مکرمہ میں، عام الفیل میں، ماہِ ربیع الاوّل میں، پیر کے دن ہوئی۔ آپ ﷺ بطنِ مادر میں تھے کہ والد ماجد حضرت عبد اللّٰہ کا انتقال ہوگیا، چند روز والدہ ماجدہ حضرت آمنہ نے دودھ پلایا، پھر حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللّٰہ عنہا آپ ﷺ کو اپنے ساتھ پرورش کے لیے لے گئیں، وہاں چار سال کی عمر میں شقِّ صدر کا واقعہ پیش آیا، پھر جب عمر مبارک چھ سال ہوئی تو والدہ ماجدہ کے ساتھ مدینہ سے مکہ آتے ہوئے مقامِ ابواء پر والدہ ماجدہ کا انتقال ہوا اور وہ وہیں دفن ہوئیں۔ ان کے بعد آپ ﷺ دو سال دادا عبد المطلب کی پرورش میں رہے، ان کے انتقال کے بعد چچا جناب ابو طالب کی کفالت میں رہے۔ دس سال کی عمر میں دوسری بار شقِّ صدر ہوا۔ بارہ سال کی عمر میں چچا ابو طالب کے ساتھ ملکِ شام کا پہلا سفر کیا، لیکن راستے میں بَحِیرا راہب کے مشورے پر چچا ابو طالب نے آپ ﷺ کو مکہ واپس بھیج دیا۔ پھر پچیس سال کی عمر میں حضرت خدیجہ رضی اللّٰہ عنہا کا مالِ تجارت لے کر ملکِ شام کا دوسرا سفر کیا اور خوب نفع کما کر واپس ہوئے۔ اس کے دو مہینے اور پچیس دن بعد حضرت خدیجہ رضی اللّٰہ عنہا نے آپ ﷺ کو نکاح کا پیغام بھیجا، یوں یہ نکاح اس حال میں ہوا کہ حضرت خدیجہ رضی اللّٰہ عنہا کی عمر مبارک 40 سال جبکہ حضور اقدس ﷺ کی عمر 25 سال تھی۔ آپ ﷺ اپنی قوم میں اس شان سے جوان ہوئے کہ آپ اپنی قوم میں سب سے زیادہ با مروت، با اخلاق، حلیم، سچے، امانت دار، ہمدردی رکھنے والے تھے اور ہر طرح کے جھگڑوں اور بری باتوں سے پاک تھے۔ قوم نے آپ کو صادق وامین کا لقب دیا۔ نبوت ملنے سے پہلے آپ ﷺ کو خلوت محبوب ہوئی، جس کی وجہ سے غارِ حرا میں جاکر کئی کئی راتیں عبادت میں گزار دیتے، پھر نبوت ملنے سے کچھ عرصہ پہلے آپ ﷺ کو سچے خواب آنا شروع ہوئے، پھر چالیس سال کی عمر میں اسی غار میں جبرئیل علیہ السلام سورۃ العلق کی ابتدائی تین آیات کی پہلی وحی لے کر آئے۔ آپ ﷺ وحی کا بوجھ اور بدن پر لرزہ لیے گھر تشریف لائے، تو حضرت خدیجہ رضی اللّٰہ عنہا نے تسلی دی اور آپ کو اپنے چچا زاد بھائی ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئیں، انھوں نے صورتحال سنی تو آپ ﷺ کو تسلی دی اور آپ کے نبیِ آخر الزّمان ہونے کی بشارت دی۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے دینِ اسلام کی دعوت دینی شروع کی، جیسے جیسے لوگ اسلام قبول کرتے گئے مشرکینِ مکہ ظلم وستم کی انتہا کرتے گئے، جس کی وجہ سے متعدد صحابہ کرام نے سن 5 نبوی میں حبشہ کی طرف ہجرت کی، اس پر سیخ پا ہوتے ہوئے قریش نے آپ ﷺ اور آپ کے بنو ہاشم خاندان کا ’’شِعَبِ ابی طالب‘‘ میں بائیکاٹ کیا، یہ تین سال بڑی مشکلوں کے تھے، اس کے بعد سن 10 نبوی میں جناب ابو طالب اور حضرت خدیجہ رضی اللّٰہ عنہا کا وصال ہوا، یہ سال عام الحزن کہلایا، اسی سال طائف کا المناک واقعہ بھی پیش آیا، اس کے بعد سَن 11 نبوی میں معراج کا سفر ہوا، اسی میں پانچ نمازیں فرض ہوئیں۔ اس کے بعد سن 12 نبوی میں بیعتِ عَقبہ اولٰی اور سن 13 نبوی میں بیعتِ عَقبہ ثانیہ ہوئی جس میں مدینہ کے کئی لوگوں نے حج کے موسم میں مسجد العَقبۃ یعنی مسجد البیعۃ کی جگہ اسلام قبول کرکے بیعت کی۔ مسلمانوں کی اس بڑھتی ہوئی تعداد سے خوف کھاکر مکہ کے دارُ النَّدوہ میں سردارانِ مکہ کا بڑا اجلاس ہوا، جس میں سارے قبائل کے مل کر آپ ﷺ کو قتل کرنے کی رائے پر اتفاق ہوا، اس پر حضرت جبریل علیہ السلام نے آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر ہجرت کرنے کا حکمِ خداوندی سنایا، یوں حضور اقدس ﷺ حضرت علی رضی اللّٰہ عنہ کو امانتیں حوالہ کرکے اپنے مبارک بستر پر لیٹنے کا حکم دے کر کفار کے محاصرے سے حفاظت کے ساتھ نکل گئے اور حضرت ابو بکر رضی اللّٰہ عنہ کو ساتھ لے کر غارِ ثور میں تین دن قیام فرمایا، پھر وہاں سے روانہ ہوئے اور مدینے کے قریب قُبا کے مقام پر قیام کرکے مسجدِ قبا کی بنیاد رکھی۔ پھر جب آپ ﷺ مدینہ منورہ پہنچے تو عظیم الشان استقبال کیا گیا، اور حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللّٰہ عنہ کے گھر مہمان ہوئے۔ مدینہ پہنچنے کے بعد ہجرت کے پہلے سال دو یتیموں سہل اور سہیل سے جگہ خرید کر وہاں مسجد نبوی تعمیر فرمائی۔ اس کے قریب ازواج مطہرات رضی اللّٰہ عنہن کے حجرے تعمیر کیے گئے۔ مہاجرین اور انصار میں مؤاخات یعنی بھائی چارہ قائم کیا گیا۔ اذان کی ابتد اہوئی۔ مدینہ منورہ کے یہودیوں سے معاہدہ ہوا۔ پھر ہجرت کے دوسرے سال قبلہ تبدیل ہوکر بیت اللّٰہ مقرر ہوا۔ غزوات اور سرایا کا آغاز ہوا۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا کی رخصتی ہوئی۔ حضرت فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا کی شادی ہوئی۔ عیدین کی نمازیں واجب ہوئیں۔ غزوہ بدر ہوا۔ پھر ہجرت کے تیسرے سال غزوہ اُحد
اے اللہ! ہمارے ہر کام کے انجام کو اچھا بنادے اور ہمیں دنیا کی رسوائی اور آخرت کے عذاب سے بچالے۔۔۔
Читать полностью…جب عشق سِکھاتا ہے آدابِ خود آگاہی
کھُلتے ہیں غلاموں پر اَسرارِ شہنشاہی
عطّارؔ ہو، رومیؔ ہو، رازیؔ ہو، غزالیؔ ہو
کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہِ سحَرگاہی
نَومید نہ ہو ان سے اے رہبرِ فرزانہ!
کم کوش تو ہیں لیکن بے ذوق نہیں راہی
اے طائرِ لاہُوتی! اُس رزق سے موت اچھّی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
دارا و سکندر سے وہ مردِ فقیر اَولیٰ
ہو جس کی فقیری میں بُوئے اسَد اللّٰہی
آئینِ جوانمرداں، حق گوئی و بےباکی
اللہ کے شیروں کو آتی نہیں رُوباہی
~ علامہ اقبال مرحوم
https://whatsapp.com/channel/0029VaCwpPcGZNCyXt8EgD2L
http://T.me/truthinfinite
Join _Truth Infinite_ WhatsApp Channel:
https://whatsapp.com/channel/0029VaCwpPcGZNCyXt8EgD2L
میری غفلتوں کی بھی حد نہیں، تری رحمتوں کی بھی حد نہیں
نہ مری خطا کا شمار ہے، نہ تیری عطا کا شمار ہے
*صَلَّی اللَّهُ عَلَیْہِ وَاٰلِه وَسَلَّمَ *
نعت رسول مقبول !
اپنے ہونٹوں کی قسمت پہ نازاں ہوں میں
ان پہ صلی علی کتنی بار آگیا
رند میخانہ عشق احمد ہوا
کیا مئے عشق پی کہ خمار آگیا
اپنی ہستی کے ہونے پہ حیران تھا
یا محمد کہا اعتبار آگیا
بے وقار ان کی محفل میں جو بھی گیا
ان سے نسبت ہوئی با وقار آگیا
کس کا ایمان باقی رہے گا اگر
ان کی جانب سے دل میں غبار آگیا
ایسی خوبی سے امت کی تشکیل کی
خالق دو جہاں کو بھی پیار آگیا
تپتے صحرا میں بارش ہوئی نور کی
سرزمین عرب کو قرار آگیا
ان کی چوکھٹ سے لوٹا کئی بار میں
پھر پلٹ کر وہیں بار بار آگیا
بے خودی میں بھٹکتا تھا سینے میں دل
کہہ دیا مصطفی اختیار آگیا
دل کا کیا حال ہے مجھ سے مت پوچھیے
دل مدینے میں کرکے نثار آگیا
اے خدا! تونے توفیق دی نعت کی
ہاتھ گنجینئہ بے شمار آگیا
حسیب احمد حسیب
https://youtu.be/QKPP4D8jJcs?si=1k61CkUQQ2axmGIj
*Truth Infinite:*
https://chat.whatsapp.com/IBzS52T3Gmx83xZ8owJiF8
بندے کی نافرمانیاں اور اللہ تعالیٰ کی مہربانیاں | مفتی تقی عثمانی صاحب حفظہ اللہ
*Truth Infinite:*
https://chat.whatsapp.com/IBzS52T3Gmx83xZ8owJiF8
T.me/truthinfinite
والنَظرَةُ تَفعَلُ فِي القَلبِ مَا يَفعَلُ السهَمُ فِي الرَّمِيَة، فَإن لَم تَقتُله جَرحَته.
امام إبنُ القَيِّم رَحمَهُ اللہ
[ رَوضَةُ المُحبِين || صـ ٩٧ ]
نظر کی آوارگی دل کے ساتھ وہی معاملہ کرتی ہے جو کمان سے نکلا ہوا تیر کرتا ہے؛
یہ دل کو مردہ نہ بھی کرے تو گھائل ضرور کر دیتی ہے۔
ہوا۔ شراب حرام ہوئی۔ پھر چوتھے سال مختلف غزوات اور سرایا ہوئے۔ عورتوں کے لیے حجاب کا حکم نازل ہو۔ پانچویں سال حضرت عائشہ طاہرہ طیبہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا سے متعلق مشہور المناک واقعہ اِفک پیش آُیا اور تیمم کی آیات اتریں۔ غزوہ خندق ہوا۔ چھٹے سال صلحِ حدیبیہ ہوئی۔ بادشاہانِ عالم کو خطوط روانہ کیے گئے۔ ساتویں سال غزوہ خیبر ہوا۔ آٹھویں سال جنگِ مؤتہ ہوئی۔ فتحِ مکہ ہوا۔ غزوہ حنین ہوا۔ نویں سال زکوٰۃ کی وصولی کے لیے عامل بھیجے گئے۔ غزوہ تبوک پیش آیا۔ حضرت ابو بکر رضی اللّٰہ عنہ کی امارت میں اسلام کا پہلا حج ادا ہوا۔ اطرافِ عالم سے وفود آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ دسویں سال حجۃ الوداع ادا ہوا۔ گیارہویں سال آپ ﷺ کا وصال ہوا۔
(سیرتِ مصطفیٰ ﷺ از حضرت مولانا ادریس کاندھلوی رحمہ اللّٰہ تعالٰی، کشف الباری شرح البخاری ودیگر کتبِ سیرت)
اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّكَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ اَللّٰهُمَّ بَارِكْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّكَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ
✍️۔۔۔ بندہ مبین الرحمٰن
محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی
Amazing Recitation of Quran Kareem from Surah Al Anfaal by Shaikh Mahir Al Muaeqly
Читать полностью…"جو اپنے نفس کو پہچان لیتا ہے وہ لوگوں کے عیب تلاش کرنے کی بجائے اپنے نفس کی اصلاح میں لگ جاتا ہے اور جو اپنے رب کو پہچان لیتا ہے وہ اپنی خواہشات کے پیچھے چلنے کی بجائے اپنے رب کو راضی کرنے میں لگ جاتا ہے۔"
https://whatsapp.com/channel/0029VaCwpPcGZNCyXt8EgD2L
یہ کافی نہیں فقط کہ صفائی جبین دے
کوئی سجدہ ایسا کر کہ گواہی زمین دے
*Truth Infinite:*
https://chat.whatsapp.com/IBzS52T3Gmx83xZ8owJiF8
دل ہوا روشن محمدﷺ کا سراپا دیکھ کر
ہوگئیں پُر نُور آنکھیں اُن کا جلوہ دیکھ کر
دنگ ہے دنیا ، عقیدت کا یہ نقشا دیکھ کر
سجدہ کرتی ہے جبیں نقشِ کفِ پا دیکھ کر
شانِ محبوبِ خدا کا غیر ممکن ہے جواب
کہہ اٹھا سارا زمانہ ، ساری دنیا ، دیکھ کر
جھوم اُٹھے گی آرزو ، دل کی کلی کِھل جائے گی
مسکرا دیں گے جو مجھ کو میرے آقا ﷺ ، دیکھ کر
صدقے ہو جانے کو پروانے سمٹ کر آگئے
ہر طرف شمعِ رسالت کا اُجالا دیکھ کر
یہ سلاطینِ زمانہ ایک ڈھلتی چھاوں ہیں
دم بخود دنیا ہے شانِ شاہِ بطحا دیکھ کر
لرزہ بر اندام ہیں ہر دور کے لات و منات
کفر کی ظلمت ہے ترساں اُن کا جلوہ دیکھ کر
کیا عجب مجھ پر کرم فرمائیں سلطانِ امم
ذوقِ دل ، ذوقِ وفا ، ذوقِ تمنا دیکھ کر
جا کے بطحا میں وہیں کا ہو کے رہنا تھا تجھے
اے دلِ ناداں ! پلٹ آیا یہاں کیا دیکھ کر
ہے یہی منشا ، یہی مقصد ، یہی منزل بھی ہے
اور کیا دیکھیں ترا نقشِ کفِ پا دیکھ کر
میں وہ دیوانہ ہوں دربارِ محمد کا نصیر
ہیں فرشتے وجد میں میرا تماشا دیکھ کر
پیر سید نصیر الدین نصیر رحمتہ اللہ علیہ
https://youtu.be/lB6Fq5BciwE
*Truth Infinite:*
https://chat.whatsapp.com/IBzS52T3Gmx83xZ8owJiF8
Truth Infinite
کی طرف سے آپ کو، آپ کے گھر والوں اور تمام مسلمانوں کو #عيدالفطر کی ڈھیروں خوشیاں مبارک ہوں۔ اللہ رب العزت ہم سب کی جملہ عبادات کو شرفِ قبولیت عطا فرمائے اور امت کے پریشان مسلمانوں کی مدد فرمائے۔ آمین
تقبل اللہ منا ومنکم صالح الاعمال
#EidMubarak
دل واقعی اللّٰہ کے اختیار میں ہیں اللّٰه سوچیں پڑھ لیتا ہے بِن کہے دل کی باتیں جان لیتا ہے دل کے کسی گوشے میں چھپی خواہشیں کب پوری کر دیتا ہے بندے کو پتا بھی نہیں چلتا
تو تم صبر کے ساتھ اس کے فیصلوں کا انتظار کرو اور بے فکر ہو جاؤ،
امید کی ڈور اگر ٹوٹ بھی جائے تو بار بار گرہ لگا لیا کریں، چاہے ہزار بار بھی یقین کھو دیں تب بھی پھر سے گرہ لگا لیا کریں، لیکن ڈور ٹوٹنے نہ دیا کریں۔ کیا خبر اللہ کو ٹوٹ ٹوٹ کر باندھی گئی امیدوں کی ڈور کتنی پسند ہو کیا خبر اللہ کو آپکا بار بار روتے ہوئے اسے پکارنا کتنا عزیز ہو
© https://twitter.com/UrduVirsa