سرچ بار میں شورش لکھ کر سرچ کریے ۔
اسی طرح آزاد لکھ کر سرچ کریے ۔
پھر دیکھئے ۔
کتنی ہی کتابیں سامنے آ جائیں گی ۔۔۔
مشاہیر میرٹھ
از:۔ نور احمد میرٹھی
میرٹھ کی سرزمین ہمیشہ سے باکمال لوگوں کا گہوارہ رہی ہے جہاں علم و دانش کے کئی شگوفے پھوٹ کر قدآور درخت بنے،فکرو فہم اور علم و دانش کے اِن گلوں نے مہک کر برصغیر کی فضا کو معطر اور دیدہ ودل کو منور کیا، اِسی گدازپارہ صفت مٹی سے نور احمد میرٹھی کا وجود بھی نمو پایا، نور احمد میرٹھی کے والد سید محمداحمد کا تعلق دہلی اور والدہ کا میرٹھ سے تھا، نور احمد میرٹھی نے 17جنوری 1948ءکو دہلی میں آنکھ کھولی اور اپنے نانا سید نورالٰہی کے زیر سایہ میرٹھ میں پرورش پائی، فیض عام انٹر کالج میرٹھ سے تعلیم حاصل کی، موصوف کے نانا کا حلقہ احباب وسیع اور ماحول خالص مشرقی تھا، اسی لیے علم و تہذیب کی چھاؤں جو سونے کو کندن بنا دے، میں اُن کا فکر و شعور پروان چڑھا، وہ اپنے نانا سے بہت متاثر اور عملی ادبی کام میں اشرف علی زبیری کے ممنون ہیں، جنوری 1962ء میں وہ پاکستان منتقل ہوئے اور سماجی، ادبی اور صحافتی زندگی کا آغاز کیا، برصغیر پاک و ہند میں غیر مسلموں کی حمدیہ، نعتیہ اور رثائی شاعری کے حوالے سے تحقیقی کام کرنے نور احمد میرٹھی پہلے آدمی ہیں، اُن کی ادبی خدمات کو مشاہیر اور دانشور طبقہ نے سراہا اور وہ آج دنیائے علم و ادب کی ایک جانی پہچانی شخصیت ہیں،اُن کی ادبی خدمات پر انہیں قائد اعظم ادبی ایوارڈ اور پاکستان نعت اکیڈمی کا سلور جوبلی ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔
مشاہیر میرٹھ“ 224 صفحات پر مشتمل اس کتاب میں اُن 59مشاہیر کا تذکرہ شامل ہے جنھوں نے علم و ادب دنیا اور مذہب و سماجیات کے شعبوں میں غیر معمولی خدمات انجام دیں، یہ وہ مشاہیر ہیں جن کے نام آج بھی زندہ ہیں اور آنے والے زمانے میں بھی زندہ رہیں گے،اِن مشاہیر میں ڈاکٹر سر ضیا الدین احمد،بابائے اردو مولوی عبدالحق،شاہ عبدالعلیم صدیقی،آغاناصر ،انتظار حسین وغیرہ شامل ہیں،تذکرہ شعرائے میرٹھ کی طرح مشاہیر میرٹھ میں بھی جو معلومات و کوائف دیئے گئے ہیں وہ مستند ماخذوں سے حاصل کرکے سلیقے سے ترتیب دیئے گئے ہیں،یہی احتیاط نور احمد میرٹھی کا مزاج اور اُن کی کتابوں کی ہر سطر سے جھلکتی ہے..