اکبر کے دربار میں نو رتن تھے ۔
ان میں سے ہر ایک ہیرا تھا ۔
اور سبھی اپنے اپنے میدان کے شہسوار نہیں نہیں سپہ سالار تھے ۔
آپ حضرات اس بزم کے چراغ ۔
۔نہیں نہیں چاند اور سورج ہیں ۔
جن کے دم قدم سے یہ بزم روشن اور درخشاں ہے ۔
🌹🌹🌹🌹🌹
مانگ مانگ کر تھک گیا ہوں
کوئی اللہ كا بندہ یہ بندی
لفظوں کے پیچھے چھپی تہذیب
پی ڈی ایف میں بھیج دیجیے
اسکے لئے 70 مرتبہ استغفار كروں گا
وہ حلقہ یاراں، وہ میری شوخ مزاجی
اے گردشِ حالات بتا وہ وقت کہاں ہے
...🍁...
Woh Halqa e Yaara'n Woh Meri Shaukh Mizaaji
Aye Gardish e Haalaat Bata Woh Waqt Kaha'n Hai
...🍁...
🍁...#𝒾𝓉𝓏_𝒜𝓃𝓈𝒶𝓇𝒾...🍁
جناب من !
لیلیٰ مجنوں کی کہانی پرانی ہو گئی ۔
اب نیا زمانہ۔ نئی کہانیاں پیش خدمت ہیں ۔
عشق کا عین پڑھئیے
عشق کا شین پڑھئیے
عشق کا قاف پڑھئیے ۔۔
علیم الحق حقی کی تصنیف۔
اور ناپئیے عشق کی گہرائیاں ۔حسن کی جلوہ آرائیاں ۔
چاہتوں کی بوالعجبیاں ۔نیرنگیاں۔
عشق کی تہمتیں ۔بدنامیاں ۔رسوائیاں۔
حسن کی الجھنیں۔ گھبراہٹیں۔بے تابیاں ۔ تنہائیاں ۔۔
😂😂😂😂
واہ جی واہ بہت خوب لاجواب کیا کہنے
اب اس سلسلے کو یہی پر ختم کیا جائے ورنہ امیر الامراء مولانا رفیق سلطان خان ندوی ادام اللہ فیوضہم جلال الدين محمد اکبر بن جائیں گے اور ہمیں اپنے دربار سے دھتکار دیں گے۔
یہ بستی، جس کا اس شعر میں ذکر ہے، یہاں بسنے کے لیے اپنی زندگی لگانی پڑتی ہے چاہے اچھے حالات میں لگانی پڑے یا برے حالات میں بہرحال ساری زندگی لگانے کے بعد ہی بندہ اس بستی کا باشندہ کہلاتا ہے۔
Читать полностью…یہ سفرنامہ دل کا چھوگیا
پہلی بار ایک ہواباز نے نیویارک سے پیرس تک نان اسٹاپ اڑان بھری تھی سوسال پہلے
یہ ایک مہماتی سفرنامہ بھی ہے
ایسا لگ رہا تھا جیسے قاری بھی ہواباز کے ساتھ محوسفر ہے