سندھ وہند کے حکمرانوں کے نام جن کا مستقبل بیڑیوں میں جکڑا جانا ہے
پہلا وار تم کرلو دوسرا ہمارا ہے
طاقتیں تمہاری ہیں اور خدا ہمارا ہے
عکس پر نہ اترائو آئینہ ہمارا ہے
آپ کی غلامی کا بوجھ ہم نہ ڈھوئیں گئے
آبرو سے مرنے کا فیصلہ ہمارا ہے
عمر بھر تو کوئی بھی جنگ لڑ نہیں سکتا
تم بھی ٹوٹ جائو گئے تجربہ ہمارا ہے
اپنی رہنمائی پر اب غرور مت کرنا
آپ سے بہت آگئے نقش پا ہمارا ہے
غیرت جہاد اپنی زخم کھا کے جاگے گی
پہلا وار تم کرلو دوسرا ہمارا ہے
شریعت یا شھادت
عطا الحق قاسمی کی کتاب " گنجے فرشتے " سے ، *احمد ندیم قاسمی* پر لکھے گئے خاکے سے چند اقتباسات آپ کی نذر :
ایک خرگوش نے پہلی بار ہاتھی کو دیکھا تو اس پہاڑ ایسی مخلوق کو دیکھ کر دنگ رہ گیا ۔ اس نے حیرت سے آنکھیں ملیں اور پھر پوچھا :
" تم کون ہو ؟ "
ہاتھی نے جواب دیا ۔
" میں ہاتھی ہوں "
خرگوش نے ایک بار پھر اس کے قد و قامت پر نظر ڈالی اور حیران ہو کر پوچھا :
" تمھاری عمر کتنی ہے ؟ "
ہاتھی نے کہا ۔ " چھ ماہ ! "
خرگوش خاموش ہو گیا ۔ ہاتھی نے اسے یوں چپ ہوتے دیکھا تو پوچھا ، " تمہاری عمر کتنی ہے ؟ "
اس بار خرگوش نے اپنے جسم کو ٹٹولا اور پھر جھینپتے ہوئے کہا :
" عمر تو میری بھی چھ ماہ ہی ہے مگر پچھلے دنوں ذرا بیمار شیمار رہا ہوں ۔ "
سو معاملہ یہ ہے کہ یہ احمد ندیم قاسمی ہیں اور میں بھی قاسمی ہوں اور یہ جو ہم دونوں کے ادبی قد و قامت میں کچھ تھوڑا فرق نظر آتا ہے تو اس کی وجہ یہی ہے کہ پچھلے دنوں میں بھی ذرا بیمار شیمار رہا ہوں ۔
پیروں کے خانوادے کا فرد ہونے کی حیثیت سے تو انہیں کئی بار نیم جاں لوگوں پر بھی دم درود کرتے پایا گیا ہے ، جب کہ سائیں منیر نیازی کا کہنا ہے کہ مردوں کو زندہ نہیں کرنا چاہئیے کیوں کہ حضرت عیسٰی جن مردوں کو زندہ کرتے تھے ، بعد میں وہی ان کے بیری ہو جاتے تھے ۔
قاسمی صاحب اپنے کھچڑی بالوں کے باعث جتنے بزرگ نظر آتے ہیں ، اتنے ہیں نہیں ، آپ انہیں قریب سے دیکھیں تو پتہ چلے گا کہ ان میں نہ صرف جوانوں ایسا حسن پایا جاتا ہے بلکہ ان میں بچپن کی معصومیت بھی ابھی تک تر و تازہ ہے ۔
ٹرین میں سفر کے دوران لطیفوں کا دور شروع ہوتا ہے تو ایسے " مقوی " لطیفے سناتے ہیں کہ " مایوس نوجوان " بھی اپنے اندر زندگی کی نئی لہر محسوس کرنے لگتے ہیں ۔
میں باتوں باتوں میں آپ کو یہ بتانا تو بھول ہی گیا کہ احمد ندیم قاسمی اور مجھ میں نسبی لحاظ سے صرف " قاسمی " ہونا ہی مشترک نہیں بلکہ اس کے علاوہ یہ کہ وہ بھی پیر زادے ہیں اور میں بھی پیر زادہ ہوں ۔ وہ بھی علماء کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور میں بھی علماء کے خاندان کا آخری چشم و چراغ ہوں ۔
میر تقی میر نے کہا تھا :
اس باغ کے ہر گل سے چپک جاتی ہیں آنکھیں
مشکل ہے پڑی آن کے صاحب نظروں کو
اور اس میں کیا شبہ ہے کہ " قاسمیوں " میں ایک قدر مشترک صاحب نظر ہونا بھی ہے خواہ وہ احمد ندیم قاسمی ہوں یا عطا الحق قاسمی ، چنانچہ اس باغ کے ہر " گل " سے ان قاسمی حضرات کی آنکھیں چپک کر رہ جاتی ہیں تاہم احمد ندیم قاسمی کا کمال یہ ہے کہ ایسے مواقع پر انہوں نے کبھی خود کو مشکل میں محسوس نہیں کیا یا پھر یہ کہ ظاہر نہیں ہونے دیا ۔ اس ضمن میں تو ایک واقعے کا عینی شاہد بھی ہوں ۔
قاسمی صاحب ایک روز رکشہ نہ ملنے کی صورت میرے ساتھ سکوٹر پر بیٹھے تھے اور میں اس روز حفاظتی اقدامات کے تحت اس باغ کے ہر " گل " سے نظریں بچاتا ہوا سیدھا دیکھ رہا تھا کہ اچانک قاسمی صاحب گفتگو کرتے کرتے خاموش ہو گئے اور پھر تھوڑی دیر بعد انہوں نے دھیمی دھیمی سی آواز میں " سبحان اللہ " کہا میں نے اس پر حیران ہو کر دائیں بائیں نظر دوڑائی تو ارد گرد سوائے انتہائی خوبصورت چہرے کے اور کوئی چیز " سبحان اللہ آور " نہیں تھی ۔ بس قاسمی صاحب کی ساری رنگین مزاجی خوبصورت چہروں کو دیکھ کر اس ایک " سبحان اللہ " تک ہی محدود ہے ۔ چنانچہ بڑے قاسمی اور چھوٹے قاسمی میں اگر کوئے فرق ہے تو وہ یہ کہ ایسے مواقع پر وہ محض " سبحان اللہ " کہہ کر خاموش ہو جاتے ہیں جب کہ میں " انشاءاللہ " بھی کہتا ہوں ۔
خواتین و حضرات میری ایک بات یاد رکھیں کہ عجز و انکسار کبھی چھوٹے آدمی میں پیدا نہیں ہو سکتا کہ چھوٹا آدمی تو کمپلیکسز کا مارا ہوا ہوتا ہے ۔ بلکہ میں تو سمجھتا ہوں کے چھوٹے آدمی کے ساتھ انکسار برتنا بھی نہیں چاہئیے ک بقول ابن انشاء اگر آپ اس کے سامنے خود کو ننگ اسلاف کہیں گے تو وہ بھی آپ کو ننگ اسلاف کہنا شروع کر دے گا ۔
یا بقول منیر نیازی ۔۔۔ " ایک دفعہ میں نے ایک بزرگ شاعر کے گھٹنوں کو احتراماً ہاتھ لگایا ۔ دوسری دفعہ میں ویسے ہی کوئی چیز اٹھانے کے لئے جھکا تو اس نے اپنا گھٹنا میرے آگے کر دیا ۔ "
شاید یہی وجہ ہے کہ ندیم صاحب خود کو بڑا سمجھنے والے چھوٹے آدمیوں کو اپنے قریب نہیں پھٹکنے دیتے ۔
*مزید گنجے فرشتے*
🖋️ عطا الحق قاسمی
نقل و چسپاں
Assalamu Alaikum Rahmatullahi Barakatahu.
Janab kisi ke paas ye 👆 Novel ho to baraaye maherbani arsaal kary.
🌻🌻🌻🌻🌻
امراؤ جان ادا ۔
مرزا ہادی رسوا ۔
اردو ادب کا شاہکار ۔
کلاسیکی ادب کا ممتاز ناول ۔
عالمی ادب کا ہم پلہ و ہم پایہ ۔
🌹🌹🌹🌹🌹