قسم سے کھانا ہضم ہو گیا ہنستے ہنستے ۔
نعت خاں ۔۔۔۔واہ وا ۔۔۔واہ وا ۔۔۔
ہم یہ سمجھتے تھے کہ خاں پیدائشی ہوتا ہے ۔
مگر اب یہ راز کھلا کہ خاں بھی کتاب سے بنتے ہیں ۔
ویسے انیس چھیاسی میں پہلی بار جب بمبئی گیا تو اپنے علاقے کے بہت سے لوگوں کو خاں بنا دیکھ کر شرمندہ ہو نے لگا
پھر کوئی پوچھتا کس برادری سے ہو تو از راہ تفنن چمار بتاتا ۔۔۔
آج یہ راز کھل گیا کہ دوسری برادری کے وہ لوگ کتاب پڑھ کے خاں بنے ہوں گے ۔۔۔
معذرت 🙏
گلبانگ حرم ۔
یہ نعتیہ کلام کا مجموعہ ۔
زائر حرم حمید صدیقی کا ہے ۔
ان کے بارے میں مولانا عبد الماجد دریابادی فرماتے ہیں ۔
تحریر: مولانا عبد الماجد دریابادیؒ*
* گلبانگ حرم*
از حمید صدیقی
دانش محل، لکھنؤ۔
زائر حرم شاہد حمید لکھنوی کے نام کا جزو بن چکا ہے، یہ ان کے ہاتھ کا گلدستہ نعت ہے، خوش رنگ، خوشنما، خوشبو دار، شروع میں تقریظ امجد حیدر آبادی کے قلم سے ہے، وہ کتاب پر ایک جامع تبصرہ کی حیثیت رکھتی ہے، ایک تقریظ جگر کے قلم سے بھی ہے، پیش لفظ مدیر صدق کے قلم سے ہے اور وہ حسب ذیل ہے:
‘‘حمید لکھنوی زائر حرم کے نام سے مشہور ہیں، یہ لقب ان کے لیے اسم با مسمی ہے، زیارت حرم ان کے رگ رگ میں بس گئی ہے ‘‘قال’’ سے گذر کر ‘‘حال’’ بن چکی ہے۔ کلام اکثر شائع ہوتا رہتا ہے، کبھی کبھی ان سطور کے راقم آثم کی نظر سے گزرا، ممکن نہ ہوا کہ جب کبھی نظر پڑی کلام کو بے پڑھا چھوڑ دیا ہو، کشش ہی کچھ ایسی ہے۔’’
بحریں عموماً رواں و شگفتہ، زبان صاف و سادہ، مضمون اغراق و غلو سے پاک، کلام جاندار ایسا گویا صفحہ کاغذ پر چھپا ہوا نہیں زندہ شاعر کی زباں سے ترنم کے ساتھ ادا ہو رہا ہے اور دل کا شوق ہے کہ امڈا پڑ رہا ہے۔ نعت گو اردو میں بہت سے ہوئے ہیں اور ہیں، کم ایسے ہوں گے جو ایسا ذوق سلیم رکھتے ہوں اور اتنے ادب شناس دربار نبوت کے ہوں، جہاں نہ دوسرے انبیاء کرام سے تقابل نہ ان حضرات کے لیے شائبہ توہین کہیں سے نکلے گا، نہ دنیا کے اس سبب سے بڑے مزّکی ہادی متقی کے حق میں کوئی مدحیہ کلمہ رکیک یا بازاری انداز کا ملے گا اور نہ نعوذ باللہ استخفاف یا سوء ادب کا کوئی نشان کعبۃ اللہ و شعائر دین کے حق میں پایا جائے گا۔ یہ وصف عام نہیں خاص، معمولی نہیں غیر معمولی ہے۔
مسودہ کی صورت میں جو مجموعہ اور ان کا جا بجا نظر سے گزرا اس میں دو چار مقامات شاعر کی نظر ثانی کے محتاج نظر آئے، ان پر نشان لگا کر شاعر کو توجہ دلائی گئی، ان کی سلامت ذوق سے توقع ہے کہ اشاعت کے وقت تک یہ کانٹے بھی پھول بن چکیں گے۔ حب نبی و عشق رسول کے دعویداروں کے لیے خدا کرے یہ کلام نمونہ معیار اور دلیل راہ کا کام دے۔ محبت نام بے قیدی کا نہیں پیغمبر ﷺ کے ساتھ عشق مترادف ہے اصلاً ان کے پیام کے ساتھ عشق کا۔
صدق نمبر 1، جلد 10 ، مورخہ یکم مئی 1944
نعت و منقبت کے گلزاروں میں قدم رکھنے والا عموماً بہک جاتا ہے ۔
تعریف میں اس قدر آگے بڑھ جاتا ہے کہ عبدیت کے حدود سے نکل کر الوہیت میں داخل ہو جاتا ہے ۔
اردو شعراء میں صرف زائر حرم حمید صدیقی کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ اس بال سے زیادہ باریک ۔اور تلوار سے زیادہ تیز راستے پر اس شان سے چلے کہ پورا کلام شرک اور شبہ شرک سے پاک رہا ۔
یہ انکے کلام کی بڑی خوبی ہے ۔
انکے کلام پر مولانا عبد الماجد دریابادی کا تبصرہ ملاحظہ فرمایا۔
مزید کی ضرورت نہیں محسوس ہوتی ۔
گلبانگ حرم پیش خدمت ہے 👆