ناول : گیارہ منٹ
مصنف : پاؤلو کوئیلھو
تبصرہ : یاسر
ایک دفعہ کا زکر ہے کہ ۔۔۔۔
ماریہ نام کی ایک لڑکی تھی جنہیں پہلی بار سکول کہ ایک بوائے فرینڈ سے محبت ہوئی ۔ وہ شخص جسے وہ اپنا پورا اختیار دینا چاہتی تھی وہ شخص اظہار محبت کیے بغیر انہیں تنہا چھوڑ کر چلا گیا ۔
ناول ادب کا سب سے خطرناک صنف ہے یا یوں سمجھے کہ سب سے زیادہ سنجیدہ اور پختہ صنف ہے جو اپنی بات منوا کر دم لیتی ہے ۔ پاؤلو کوئیلھو کا یہ ناول " گیارہ منٹ " ایک بے باک ناول ہے ۔ یہ اس موضوع پر لکھا گیا ہے جس پر گفتگوں کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے بلکہ صاف لفظوں میں فحش نگاری کو تقویت دینے کے مترادف کہہ دینا ہے ۔ فحاشی کے لت میں مبتلا مرد یا عورت گیارہ منٹ میں انتہائے لذت تک پہنچ پاتے ہے کہ نہیں بلکہ سچ یہ ہے کہ سیکس بھی ایک آرٹ ہے جس کو اس کی سمجھ آئے ، جو شعوری طور پر اس کی باریکیوں میں اتر جائے ۔ ۔ ۔
یہ کہانی ہے ماریہ نام کے ایک لڑکی کی جو ایک چھوٹا سا خواب لیکر ملک بدر ہوجاتی ہے تاکہ وہ اپنے لیے ایک چھوٹا سا گھر خرید سکے ۔ کیا وہ اپنا خواب پورا کر پاتی ہے یا اس مصور کی مورت بن کر رہ جاتی ہے جو اس میں روشنی کی وہ جھلک دیکھ پاتا ہے جو دوسرے نامور اداکاراؤں میں نہیں ہوتا ۔ ۔ ۔
جوانی کے دہلیز پر قدم رکھتے ہی ایک لڑکی کے جسمانی محرکات ، اسے تنہا رہنے پر مجبور کرتا ہے ۔ عورت کا جسم ایک پہیلی ہے اور مرد کا جسم ایک کھیل ۔ اس کھیل اور پہیلی کے دورانیے کو گھڑی کے سوئی کو گیارہ اور ایک کے درمیان لا کھڑا کر دینے جیسا ہے ۔مرد سیکس کو ذاتی سکون کا زریعہ سمجھتا ہے ۔ ماریہ نے پہلی بار اس مرد کے ساتھ سیکس کیوں کیا ۔ اس نے اپنے وجود کو پہلی بار اس گیارہ منٹ کی لذت سے کیوں آشنا کرایا ، کیا اس کا وجود کسی اور کےلیے تھا ۔ شاید وہ اس لمحے کی قید میں تھی کاش وہ اس وقت اظہار محبت کر پاتا یا میں اس سے اظہار محبت کر پاتی ۔
ایک عورت عورت کے جذبات کو اچھی طرح سمجھتی ہے اور مرد مرد کے جذبات کو ۔ میرے خیال میں مرد و عورت کا ہم خیال ہونا ضروری ہے ۔ مختصر یہ کہ من چاہی عورت سے اس بارے میں ضرور پوچھنا چاہیے کہ وہ کس طرح مباشرت کرنا پسند کرتی ہے ، وہ بچپن سے کس طرح مباشرت کرنے کا تصور لیکر اس عمر تک آ پہنچی ہے ۔
انتہائے لذت کے مقام تک پہنچنے کےلیے صرف دو جسموں کا میلان ضروری نہیں بلکہ روح کا تاثر بھی ضروری ہے ۔ کیا وہ اس مقام تک پہنچ پاتی ہے کیا گیارہ منٹ کی لذت انگنت صدیوں پر مخیط ہو جاتی ہے کیا وہ اپنے خواب کو پورا کر پاتی ہے یا اس کی کہانی پھر وہاں سے شروع ہوجاتی ہے کہ
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ۔۔۔۔۔
۔yasir