اگر لارڈ آف دی رنگز(lords of the rings)کی مکمل سیٹ/ سیریز اردو میں اویلیبل ہے تو شءیر کریں
جزاک اللّہ
چوں کہ یہ ناولز کا گروپ ہے اس لیے اصول پڑھنے کا اتفاق نہیں ہوا، یہی وجہ ہے کہ گروپ کے اصول کیا ہیں معلوم نہیں تھا ، بقیہ آپ کی مرضی۔
Читать полностью…*(۱۱) رہزنوں (ڈاکؤں) کا انجام*
آپ ﷺ کا ایک ایسی لکڑی کے پاس سے گزر ہوا جو راستے میں لگی ہوئی تھی، اور جو چیز بھی اس کے پاس سے گزرتی تھی یہ اس کو پھاڑ ڈالتی تھی۔ آپؐ نے پوچھا: جبرئیل یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: یہ آپؐ کی امت کے ان لوگوں کی مثال ہے جو راستوں میں بیٹھ کر گھات لگایا کرتے ہیں اور رہزنی کرتے ہیں۔ (سیرت حلبیہ مترجم/ ص: ۵۳۵)
*نوٹ! ان واقعات کو جمع کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ان گناہوں سے ہم خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچنے کی ترغیب دیں۔*
بھاءی اک مشورہ ہے
آپ کسی بڑی اردو بک ڈیپو پر جا کر کتاب(کاءٹ رنر) خریدیں ، اس گھر لا کر جلدی جلدی اسکین کریں ، پھر کتاب یہ کہ کر واپس کر دیں کہ "امی ڈانٹ رہی ہیں"
#مزاح
(یہ سب مزاق میں لکھا ہے ، مہربانی ہوگی گروپ سے مت نکالنا)
یہ فارینر تھا ۔
چینی ادیب تھا ۔
غلطی سے اردو ادیب کی محفل میں آگیا تھا ۔
اور خوشی سے ناچ رہا تھا ۔
چنگ چانگ پنگ پانگ ہال میں بھیج دیا گیا
🌹
تمام ساتھیوں سے گزارش ہے کہ ایک بار پن کیا ہوا میسیج ضرور پڑھ لیں ۔۔۔
یہ گروپ بنانے کا میرا مقصد صرف تفریح طبع ہے ۔
اسی لئے کسی اور طرح کا پیغام یہاں شیئر کرنے سے اجتناب کریں ۔
نوازش ہوگی
آپنے گروپ کے اصول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پوسٹ کیا ہے ۔
اسلئے آپکو
گروپ سے باہر کیا جاتا ہے ۔
اور تا حیات پابندی لگائی جاتی ہے۔
*سفرِ معراج میں عذاب کے تمثیلی مشاہدات*
جامع: عبدالاحد بستوی
مدیر ماہنامہ صدائے اسلام و امام مسجد عمربن خطابؓ، ڈون، ضلع نندیال، آندھرا پردیش
_______
*(۱) دوسروں کو عمل کیلئے کہنا اور خود نہ عمل کرنے والوں کا انجام*
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: جس رات مجھے سیر کرائی گئی اس رات میں، میں نے کچھ لوگوں کو دیکھا جن کے ہونٹ آگ کی قینچیوں سے کاٹے جا رہے ہیں، میں نے جبرئیلؑ سے دریافت کیا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ: یہ آپ کی اُمت کے خطیب ہیں جو لوگوں کو بھلائی کا حکم دیتے ہیں، اور اپنی جانوں کو بھول جاتے ہیں۔ اور ایک روایت میں یوں ہے کہ آپؐ کی امت کے خطیب ہیں، جو وہ باتیں کہتے ہیں جن پر خود عامل نہیں، اور اللہ کی کتاب پڑھتے ہیں اور عمل نہیں کرتے۔ (مشکوۃ)
*(۲) غیبت کرنے والوں کا انجام*
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: جس رات مجھے معراج کرائی گئی، میں ایسے لوگوں پر گذرا جن کے تانبے کے ناخن تھے، وہ اپنے چہروں اور سینوں کو چھیل رہے تھے، میں نے کہا کہ اے جبرئیلؑ! یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ: وہ لوگ ہیں جو لوگوں کے گوشت کھاتے ہیں (یعنی ان کی غیبت کرتے ہیں) اور ان کی بے بروئی کرنے میں پڑے رہتے ہیں۔ (مشکوۃ)
*(۳) سود خوروں کا انجام*
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: جس رات مجھے سیر کرائی گئی، میں ایسے لوگوں پر گزرا جن کے پیٹ اتنے بڑے بڑے تھے (جیسے انسانوں کے رہنے کے) گھر ہوتے ہیں، ان میں سانپ تھے جو باہر سے ان کے پیٹوں میں نظر آرہے تھے، میں نے کہا کہ اے جبرئیلؑ! یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ سود کھانے والے ہیں۔ (مشکوۃ)
*(۴) نماز میں سستی کرنے والوں کا انجام*
آپ ﷺ کا ایک اور قوم پر گذر ہوا، جن کے سر پتھروں سے کچلے جا رہے تھے، کچلے جانے کے بعد پھر ویسے ہی ہو جاتے ہیں جیسے پہلے تھے، اسی طرح سلسلہ جاری ہے ختم نہیں ہوتا، آپؐ نے پو چھا: یہ کون لوگ ہیں؟ جبرئیلؑ نے کہا کہ: یہ وہ لوگ ہیں جو نماز سے کاہلی کرنے والے ہیں، سوتے ہوئے رہ جاتے ہیں۔
*(۵) زکوٰۃ ادا نہ کرنے والوں کا انجام*
پھر ایک اور قوم پر (آپؐ کا) گزر ہوا کہ جن کی شرمگاہوں پر آگے اور پیچھے چیتھڑے لپٹے ہوئے ہیں اور اونٹ اور بیل کی طرح چرتے ہیں، اور ضریع اور زقوم (ضریع آگ کے کانٹے، اور زقوم دوزخ کا بدترین بد بودار درخت ہے) یعنی کانٹے دار اور خبیث درخت اور جہنم کے پتھر کھا رہے ہیں، آپؐ نے پوچھا: یہ کون لوگ ہیں؟ جبرئیلؑ نے کہا: یہ وہ لوگ ہیں کہ جو اپنے مالوں کی زکوۃ نہیں دیتے۔
*(۶) زانی مرد اور زانیہ عورت کا انجام*
پھر آپؐ کا ایک ایسی قوم پر گزر ہوا، جن کے سامنے ایک ہانڈی میں پکا ہوا گوشت ہے اور ایک ہانڈی میں کچا اور سڑا ہوا گوشت رکھا ہے، یہ لوگ سڑا ہوا گوشت کھا رہے ہیں، اور پکا ہوا گوشت نہیں کھاتے، آپؐ نے دریافت کیا: یہ کون لوگ ہیں؟ جبرئیلؑ نے کہا کہ: یہ آپ کی امت کا وہ شخص ہے کہ جس کے پاس حلال اور طیب عورت موجود ہے مگر وہ ایک زانیہ اور فاحشہ عورت کے ساتھ شب باشی کرتا ہے اور صبح تک اسی کے پاس رہتا ہے، اور آپؐ کی امت کی وہ عورت ہے جو حلال اور طیب شوہر کو چھوڑ کر کسی زانی اور بد کار شخص کے ساتھ رات گزارتی ہے۔
*(۷) امانت میں خیانت کرنے والوں کا انجام*
پھر ایک شخص پر آپؐ کا گزر ہوا، جس کے پاس لکڑیوں کا بہت بڑا گٹھڑ ہے وہ اسے اٹھا نہیں سکتا لیکن اور زیادہ بڑھانا چاہتا ہے، آپؐ نے دریافت فرمایا کہ: یہ کون شخص ہے؟ جبرئیلؑ نے بتایا کہ: یہ وہ شخص ہے جس کے پاس لوگوں کی امانتیں ہیں، (یہ) ان کی ادائیگی کی طاقت نہیں رکھتا اور مزید امانتوں کا بوجھ اپنے سر لینے کو تیار ہے۔
*(۸) زبان سے کوئی بُرا کلمہ کہنے والوں کا انجام*
اس کے بعد (آپؐ کا) ایسے سوراخ پر گزر ہوا جو چھوٹا سا تھا، اس میں سے ایک بڑا بیل نکلا، بیل چاہتا ہے کہ جہاں سے نکلا ہے پھر اسی میں داخل ہو جائے، آپؐ نے سوال فرمایا کہ : یہ کون ہے؟جبرئیلؑ نے کہا کہ: یہ وہ شخص ہے جو کوئی بُرا کلمہ کہہ دیتا ہے (جو گناہ کا کلمہ ہوتا ہے) اس پر وہ نادم ہوتا ہے اور چاہتا ہے کہ اس کو واپس کر دے پھر وہ اس کی طاقت نہیں رکھتا۔ (معراج کی باتیں/ مولانا محمد عاشق الہی بلندی شہریؒ/ ص: ۲۹ تا ۳۲)
*(۹) یتیموں کا ناحق مال کھانے والوں کا انجام*
آپ ﷺ کا گزر ایسی قوم پر ہوا کہ ان کے ہونٹ اونٹ جیسے ہیں، وہ قوم چنگاریاں نگلتی ہیں تو وہ ان کے نیچے سے نکل رہی ہیں۔ جبرئیل علیہ السلام نے کہا: یہ وہ لوگ ہیں جو یتیموں کا مال ظلماً کھاتے تھے۔
*(۱۰) چغلخوروں اور دوسروں کا عیب تلاش کرنے والوں کا انجام*
آپ ﷺ کا گزر ایسی قوم پر ہوا جن کے پہلو کا گوشت کاٹا جاتا تھا اور ان ہی کو کھلایا جاتا تھا، وہ لوگ چغل خور اور عیب دیکھنے والے تھے۔ (جدید سیرت النبی ﷺ، جلد اول/ ص: ۳۲۹)